مشکوٰۃ المصابیح - آنحضرت کی بعثت اور نزول وحی کا بیان - حدیث نمبر 5762
وعنه قال : قبض النبي صلى الله عليه و سلم وهو ابن ثلاث وستين وأبو بكر وهو ابن ثلاث وستين وعمر وهو ابن ثلاث وستين . رواه مسلم قال محمد بن إسماعيل البخاري : ثلاث وستين أكثر
آنحضرت ﷺ اور خلفاء اربعہ کی عمر :
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے تریسٹھ سال کی عمر میں وفات پائی اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی وفات بھی تریسٹھ سال کی عمر میں ہوئی اور حضرت عمر فاروق ؓ نے بھی تریسٹھ سال کی عمر میں وفات پائی۔ (مسلم) اور محمد بن اسماعیل بخاری نے کہا آنحضرت ﷺ کی عمر کے بارے میں زیادہ روایتیں تریسٹھ سال ہی کی ہیں۔

تشریح
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا کہ آنحضرت ﷺ کی عمر کے بارے میں زیادہ تر صحیح روایت یہی ہے کہ آپ ﷺ تریسٹھ سال کی عمر میں اس دنیا سے تشریف لے گئے، اسی طرح خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے بارے میں بلا اختلاف ثابت ہے کہ ان کی عمر بھی تریسٹھ سال ہی کی ہوئی، خلافت صدیق کی مدت دو سال چار ماہ ہے اسی طرح حضرت ابوبکر صدیق ؓ آنحضرت ﷺ کے بعد جتنے عرصہ حیات رہے اتنے ہی دن آنحضرت ﷺ سے چھوٹے تھے۔ حضرت عمر فاروق عمر ؓ کے بارے میں مختلف روایتیں ہیں زیادہ صحیح روایت تریسٹھ سال کی ہے، بعض روایتوں میں انسٹھ سال کا ذکر ہے، خود مؤلف مشکوٰۃ نے یہ لکھا ہے کہ مغیرہ ابن شعبہ کے غلام ابولؤلوء نے ٢٦ ذی الحجہ ٢٣ ھ بدھ کے دن مدینہ میں خنجر سے حملہ کرکے ان کو زخمی کیا اور ١٠ محرم الحرام ٢٤ ھ اتوار کے دن ان کی تدفین عمل میں آئی، اس وقت ان کی عمر تریسٹھ سال تھی اور یہی قول زیادہ صحیح ہے، حضرت عمر فاروق ؓ کی خلافت دس سال چھ ماہ رہی۔ حضرت عثمان غنی ؓ نے واقدی کی روایت کے مطابق ١٨ ذی الحجہ ٣٥ ھ کو جمعہ کے دن ایک مصری باغی اسود تجیبی کے ہاتھوں جام شہادت نوش کیا اور شنبہ کے روز جنت البقیع میں دفن کئے گئے اس دن ان کی عمر ٨٢ سال کی تھی بعض حضرات نے کہا ہے کہ ٨٨ سال کی تھی، ان کے بارے میں بعض اور روایتیں بھی نقل کیا جاتی ہیں حضرت عثمان ؓ کی خلافت کا دور کچھ دن کم بارہ سال رہا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ، حضرت عثمان غنی ؓ کی شہادت کے دن خلیفہ منتخب کئے گئے اور ١٧ رمضان ٤٠ ھ کو جمعہ کے دن ایک شخص عبدالرحمن ابن ملجم نے کوفہ میں ان پر قاتلانہ حملہ کیا جس کے نتیجہ میں شدید زخمی ہوئے اور اس حملہ کے تین دن کے بعد جان جاں آفریں کے سپرد کردی اور نجف میں دفن کئے گئے، اس دن اس ان کی عمر تریسٹھ سال کی تھی، ان کی خلافت کی مدت کچھ دن اوپر چار سال نومہینے رہی۔ امام بخاری (رح) کے قول کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کی عمر مبارک کے بارے میں جو مختلف روایتیں منقول ہیں ان میں سب سے زیادہ روایتیں تریسٹھ سال کے قول کی ہیں دوسرے اقوال جیسے ٦٠ سال سے متعلق کم روایتیں ہیں، اسی لئے اصل اعتبار اسی روایت کا کیا جاتا ہے جس میں ٦٣ سال کی ہے جہاں تک آپ ﷺ کے سن ولادت کا تعلق ہے تو صحیح تر اور مشہور روایت کے مطابق آپ ﷺ کی ولادت مبارکہ واقعہ فیل کے سال ہوئی، بلکہ قاضی عیاض نے لکھا ہے کہ تاریخ دانوں اور علماء کا اس پر اجماع ہے نیز یوم ولادت کے متعلق اس بات کو علماء اور مؤرخین نے متفقہ طور پر تسلیم کیا ہے کہ آپ ﷺ ربیع الاول کے مہینے میں پیر کے دن پیدا ہوئے البتہ تاریخ کے بارے میں اختلاف ہے کہ بارھویں تاریخ تھی یا اٹھارھویں یا دسویں آپ ﷺ کی وفات بھی ربیع الاول ہی کے مہینہ میں ١٢ تاریخ کو پیر کے دن چاشت کے وقت ہوئی۔
Top