مشکوٰۃ المصابیح - صور پھونکے جانے کا بیان - حدیث نمبر 5434
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبض الله الأرض يوم القيامة ويطوي السماء بيمينه ثم يقول أنا الملك أين ملوك الأرض ؟ . متفق عليه .
قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی کبریائی وجبروت کا اظہار
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ زمین کو اپنے پنجہ میں لے لے گا اور آسمانوں کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا اور پھر فرمائے گا میں بادشاہ ہوں ( یعنی بادشاہت میرے علاوہ اور کسی کو سزاوار نہیں میں ہی شہنشاہ ہوں) کہاں ہیں وہ لوگ جو زمین پر اپنی بادشاہی کا دعوی کرتے تھے؟۔ ( بخاری ومسلم )

تشریح
زمین کو اپنے پنجہ میں لے لینے اور آسمانوں کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لینے سے مراد شاید اللہ تعالیٰ کا ان دونوں ( زمین و آسمان) کو تبدیل کردینا ہے جیسا کہ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے یوم تبدل الارض غیر الارض والسموات یا یہ کہ یہ الفاظ دراصل حق تعالیٰ کی عظمت وکبریائی اور جلال سے کنایہ ہیں اور اس طرف اشارہ کرنے کے لئے ہیں کہ وہ عظیم کار نامے اور افعال جن کے سامنے پوری کائنات انسانی کی عقلیں حیران ہیں اللہ رب العزت کی نظر میں بالکل آسان کام ہے اور چونکہ آسمان کو زمین کی نسبت زیادہ شرف و عظمت حاصل ہے اس لئے اس کو دائیں ہاتھ سے زیادہ شرف و فضیلت رکھتا ہے، پس پروردگار زمین کو مٹھی میں لے گا اور آسمانوں کو داہنے ہاتھ پر ( جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے لپیٹ لے گا۔
Top