مشکوٰۃ المصابیح - جنت اور اہل جنت کے حالات کا بیان - حدیث نمبر 5531
وعن أبي هريرة قا ل : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : يدخل الجنة أقوام أفئدتهم مثل أفئدة الطير . رواه مسلم
چند جنتیوں کا ذکر
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جنت میں ایسے لوگوں کی کتنی ہی جماعتیں داخل ہوں گی جن کے دل پرندوں کے مانند ہیں۔ ( مسلم )

تشریح
مطلب یہ کہ جنت میں جانے والوں میں ایسے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہوگی جو اس دنیا میں نرمی ومروت رحم ومہربانی، دل کی صفائی وسادگی اور حسد وبغض سے پاک وصاف ہونے کے اعتبار سے پرندوں جیسی خصلت رکھتے ہیں اور بعض حضرات کہتے ہیں کہ اس حدیث میں ان لوگوں کا ذکر کرنا اور انہیں جنت کی بشارت دینا مقصود ہے جو اپنے رب سے ڈرتے رہتے ہیں اور ان کے دلوں پر آخرت کا خوف اور وہاں کے احوال کی ہیبت بہت زیادہ طاری رہتی ہے! ان کے قلوب کو پرندوں سے تشبیہ اس اعتبار سے دی گئی ہے کہ سب سے زیادہ ڈرنے والا جانور پرندہ ہی ہوتا ہے۔ بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ توکل اختیار کرنے والے مراد ہیں، کیونکہ پرندے توکل کی خاص علامت سمجھے جاتے ہیں اس لئے توکل اختیار کرنے والے بندوں کے قلوب کو پرندوں سے تشبیہ دی گئی ہے جیسا کہ ایک حدیث میں فرمایا گیا ہے اگر تم اللہ تعالیٰ پر توکل ( یعنی کامل اعتماد) رکھو تو یقینا وہ تمہیں رزق دے گا جیسا کہ وہ ان پرندوں کو رزق دیتا ہے جو صبح کو نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھرے ہوئے واپس آتے ہیں۔
Top