مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 531
عَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَلصَّلَوٰتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَۃُ اِلَی الْجُمُعَۃِوَرَمَضَانُ اِلٰی رَمَضَانَ مُکَفِّرَاتٌ لِّمَا بَےْنَھُنَّ اِذَا اجْتُنِبَتِ الْکَبَائِرُ۔ (صحیح مسلم)
نماز کا بیان
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر کوئی آدمی کبیرہ گناہوں سے بچتا رہے تو پانچوں نمازیں اور جمعہ سے جمعہ تک اور رمضان سے رمضان تک اس کے گناہوں کو مٹا دیتے ہیں جو ان کے درمیان ہوئے ہیں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی پابندی کے ساتھ پانچوں وقت کی نماز پڑھے، جمعہ کی نماز پورے آداب کے ساتھ ادا کرے اور اسی طرح رمضان کے روزے رکھے تو ان کے درمیان جو صغیرہ گناہ صادر ہوئے ہیں سب ختم ہوجاتے ہیں البتہ کبیرہ گناہ نہیں بخشے جاتے ہاں اگر اللہ چاہے تو وہ کبرہ گناہ بھی معاف فرما سکتا ہے۔ یہاں ایک ہلکا سا خلجان واقع ہوتا ہے کہ جب ہر روز کی پانچوں وقت کی نمازیں ہی تمام گناہ مٹا دیتی ہیں تو پھر یہ جمعہ وغیرہ کون سے گناہ ختم کرتے ہیں؟ چناچہ اس خلجان کو رفع کرنے کے لئے ملا علی قاری (رح) فرماتے ہیں کہ ان سب میں گناہوں کو مٹانے اور ختم کرنے کی صلاحیت ہے چناچہ اگر گناہ صغیرہ ہوتے ہیں تو یہ تینوں ان کو مٹا دیتے ہیں ورنہ ان میں سے ہر ایک کے بدلے بیشمار نیکیاں لکھی جاتی ہیں جس کی وجہ سے درجات میں بلندی حاصل ہوتی ہے۔ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی (رح) نے فرمایا کہ یہ تینوں صغیرہ گناہوں کے لئے کفارہ ہیں اور ان کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اگر ان میں سے کوئی ایک کسی گناہ کے لئے کفارہ بن سکے تو دوسرا کفارہ ہوجاتا ہے مثلاً نماز میں کسی تقصیر اور نقصان کی وجہ سے اگر وہ نماز گناہوں کے لئے کفارہ نہ ہو سکے تو ان کو جمعہ ختم کردیتا ہے اور جمعہ میں بھی کسی تقصیر کی وجہ سے کفارہ ہونے کی صلاحیت نہ رہے تو پھر رمضان ان کے لئے کفارہ ہوجاتا ہے اور اگر سب کے سب کفارہ بننے کی صلاحیت رکھیں تو یہ سب مل کر گناہوں کو اچھی طرح مٹا دیتے ہیں اور کفارے کی زیادتی کا باعث ہوتے ہیں چناچہ اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کئی چراغوں کی۔ اگر کسی مکان میں ایک چراغ ہوگا تو اندھیرا تو ختم ہوجائے گا مگر روشنی کم ہوگی اور اگر چراغ زیادہ ہوں گے تو نور اور روشنی حیثیت سے زیادتی ہوگی۔
Top