مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 561
وَ عَنْ بُرَیْدَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ َترَکَ صَلَاۃَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہُ۔
جلدی نماز پڑھنے کا بیان
اور حضرت بریدہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس آدمی نے عصر کی نماز چھوڑ دی (گویا) اس کے تمام (نیک) اعمال برباد ہوگئے۔ (صحیح البخاری )

تشریح
اس حدیث سے بظاہر تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ جس آدمی نے عصر کی نماز چھوڑ دی اس کے تمام نیک اعمال برباد ہوجائیں گے، حالانکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ تمام اعمال کے برباد ہوجانے کی بدبختی تو صرف اس آدمی کے حصہ میں آتی ہے جو مرتد مرتا ہے لہٰذا اس کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے عصر کی نماز چھوڑ دی تو اس نماز کی وجہ سے اسے جو اجر وثواب ملتا اور اس کی نیکیوں میں جو زیادتی ہوتی ہے وہ اس سے محروم رہا یا یہ کہ اس دن کے اعمال میں جو کمال اسے نماز عصر کی بناء پر حاصل ہوتا وہ ضائع ہوگیا جس سے اس کے اعمال میں کمی واقع ہوگئی۔ حنفیہ کے نزدیک صرف مرتد ہوجانے سے تمام اعمال باطل ہوجاتے ہیں ان کے نزدیک موت کی قید نہیں ہے حتی کہ اگر کسی آدمی پر حج واجب تھا اور وہ حج کرنے کے بعد (نعوذ با اللہ) مرتد ہوگیا پھر بعد میں اللہ نے اسے ہدایت بخشی اور وہ اسلام میں داخل ہوگیا تو اسے حج دوبارہ کرنا ہوگا معتزلہ کے نزدیک کبیرہ گناہوں کے صدور سے بھی اعمال باطل ہوجاتے ہیں۔ وا اللہ اعلم۔
Top