صحیح مسلم - آداب کا بیان - حدیث نمبر 5612
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ ذَهَبْتُ بِعْبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَبَائَةٍ يَهْنَأُ بَعِيرًا لَهُ فَقَالَ هَلْ مَعَکَ تَمْرٌ فَقُلْتُ نَعَمْ فَنَاوَلْتُهُ تَمَرَاتٍ فَأَلْقَاهُنَّ فِي فِيهِ فَلَاکَهُنَّ ثُمَّ فَغَرَ فَا الصَّبِيِّ فَمَجَّهُ فِي فِيهِ فَجَعَلَ الصَّبِيُّ يَتَلَمَّظُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُبُّ الْأَنْصَارِ التَّمْرَ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ
پیدا ہونے والے بچے کی گھٹی دینے اور گھٹی دینے کے لئے کسی نیک آدمی کی طرف اٹھا کرلے جانے کے استحباب اور ولادت کے دن اس کا نام رکھنے کے جواز اور عبداللہ ابراہیم اور تمام انبیاء (علیہ السلام) کے نام پر نام رکھنے کے استحباب کے بیان میں۔
عبدالاعلی بن حماد حماد بن سلمہ ثابت بن انس بن مالک، حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ میں عبداللہ بن ابوطلحہ انصاری ؓ کی ولادت کے بعد اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور رسول اللہ ﷺ اس وقت سخت کام میں مشغول تھے یعنی اپنے اونٹ کو روغن مل رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تیرے پاس کھجوریں ہیں میں نے عرض کیا جی ہاں اور میں نے کچھ کھجوریں آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کیں آپ ﷺ نے انہیں اپنے منہ میں ڈال کر چبایا پھر اس بچے کا منہ کھول کر آپ ﷺ نے انہیں بچے کے منہ میں ڈال دیا بچہ نے اسے چوسنا شروع کردیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انصار کو کھجوریں پسندیدہ ہیں اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔
Top