صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 461
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ کِلَاهُمَا عَنْ جَرِيرٍ قَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ حَبْوًا فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لَهُ اذْهَبْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَی فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ وَجَدْتُهَا مَلْأَی فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لَهُ اذْهَبْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ قَالَ فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَی فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ وَجَدْتُهَا مَلْأَی فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ اذْهَبْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ فَإِنَّ لَکَ مِثْلَ الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا أَوْ إِنَّ لَکَ عَشَرَةَ أَمْثَالِ الدُّنْيَا قَالَ فَيَقُولُ أَتَسْخَرُ بِي أَوْ أَتَضْحَکُ بِي وَأَنْتَ الْمَلِکُ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ قَالَ فَکَانَ يُقَالُ ذَاکَ أَدْنَی أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً
دوزخیوں میں سے سب سے آخر میں دوزخ سے نکلنے والے کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم حنظلی، جریر، منصور، ابراہیم، عبیدہ، حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں یقیناً جانتا ہوں کہ سب سے آخر میں دوزخ میں سے کون نکلے گا اور جنت والوں میں سے سب سے آخر میں کون جنت میں داخل ہوگا وہ ایک آدمی ہوگا جو سرینوں کے بل گھسٹتا ہوا نکلے گا اللہ اس سے فرمائیں گے جا جنت میں داخل ہوجا وہ جنت کے قریب آئے گا تو اسے افسوس ہوگا کہ جنت بھری ہوئی ہے وہ واپس لوٹ آئے گا اور اللہ سے کہے گا اے میرے رب جنت تو بھری ہوئی ہے اللہ پھر فرمائیں گے جا جنت میں داخل ہوجا وہ پھر آئے گا اس کے خیال میں یہ بات ڈال دی جائے گی کہ جنت بھری ہوئی ہے وہ واپس لوٹ آئے گا اور کہے گا اے میرے رب جنت تو بھری ہوئی ہے تو اللہ اس سے فرمائیں گے جا جنت میں چلا جا تیرے لئے دنیا اور دس گنا دنیا کے برابر ہے تو وہ کہے گا کہ آپ میرے ساتھ مذاق کر رہے ہیں یا ہنس رہے ہیں اور آپ تو بادشاہ ہیں! حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ ہنسے یہاں تک کہ آپ ﷺ کے اگلے دانت ظاہر ہوگئے اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر اس سے کہا جائے گا کہ یہ جنت والوں کے لئے سب سے کم تر درجہ ہے۔
Top