سنن ابو داؤد - - حدیث نمبر 785
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی وَهَذَا حَدِيثُهُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ قَالَ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ اخْتَلَفَ فِي ذَلِکَ رَهْطٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّونَ لَا يَجِبُ الْغُسْلُ إِلَّا مِنْ الدَّفْقِ أَوْ مِنْ الْمَائِ وَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ بَلْ إِذَا خَالَطَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَی فَأَنَا أَشْفِيکُمْ مِنْ ذَلِکَ فَقُمْتُ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَأُذِنَ لِي فَقُلْتُ لَهَا يَا أُمَّاهْ أَوْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَکِ عَنْ شَيْئٍ وَإِنِّي أَسْتَحْيِيکِ فَقَالَتْ لَا تَسْتَحْيِي أَنْ تَسْأَلَنِي عَمَّا کُنْتَ سَائِلًا عَنْهُ أُمَّکَ الَّتِي وَلَدَتْکَ فَإِنَّمَا أَنَا أُمُّکَ قُلْتُ فَمَا يُوجِبُ الْغُسْلَ قَالَتْ عَلَی الْخَبِيرِ سَقَطْتَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ وَمَسَّ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ
صرف منی سے غسل کے نسخ اور ختانین کے مل جانے سے غسل واجب ہونے کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن عبداللہ انصاری، ہشام بن حسان، حمید بن ہلال، ابوبردہ، ابوموسی اشعری، عبدالاعلی، ہشام، حمید بن ہلال، حضرت ابوموسی اشعری ؓ سے روایت ہے کہ مہاجرین و انصار کی جماعت کا اس بارے میں اختلاف ہوا انصار صحابہ نے کہا ٹپکنے یا پانی کے علاوہ غسل واجب نہیں ہوتا اور مہاجرین صحابہ ؓ نے کہا کہ عضوین کے ملنے سے غسل واجب ہوجاتا ہے حضرت ابوموسی ؓ نے فرمایا میں تمہاری اس معاملہ میں تسلی ابھی کروا دیتا ہوں میں کھڑا ہوا حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہو کر اجازت طلب کی مجھے اجازت دی گئی تو میں نے کہا اے میری ماں یا مومنین کی ماں میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں لیکن مجھے آپ سے شرم آتی ہے تو آپ ؓ نے فرمایا تو مجھ سے اس بات کے پوچھنے میں شرم نہ کر جو تو اپنی حقیقی والدہ سے پوچھنے والا ہے جس کے پیٹ سے تو پیدا ہوا ہے میں بھی تو تیری ماں ہو میں نے عرض کیا غسل کو واجب کرنے والی کیا چیز ہے تو آپ ؓ نے فرمایا تو نے یہ مسئلہ پوری خبر رکھنے والی سے پوچھا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب آدمی چار شاخوں کے درمیان بیٹھ جائے اور دونوں شرمگاہیں مل جائیں تو تحقیق غسل واجب ہوگیا۔
Abu Musa reported: There cropped up a difference of opinion between a group of Muhajirs (Emigrants) and a group of Ansar (Helpers) (and the point of dispute was) that the Ansar said: The bath (because of sexual intercourse) becomes obligatory only-when the semen spurts out or ejaculates. But the Muhajirs said: When a man has sexual intercourse (with the woman), a bath becomes obligatory (no matter whether or not there is seminal emission or ejaculation). Abu Musa said: Well, I satisfy you on this (issue). He (Abu Musa, the narrator) said: I got up (and went) to Aisha and sought her permission and it was granted, and I said to her: O Mother, or Mother of the Faithful, I want to ask you about a matter on which I feel shy. She said: Dont feel shy of asking me about a thing which you can ask your mother, who gave you birth, for I am too your mother. Upon this I said: What makes a bath obligatory for a person? She replied: You have come across one well informed! The Messenger of Allah ﷺ said: When anyone sits amidst four parts (of the woman) and the circumcised parts touch each other a bath becomes obligatory.
Top