صحیح مسلم - جانوروں کے قتل کا بیان - حدیث نمبر 5839
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ صَيْفِيٍّ وَهُوَ عِنْدَنَا مَوْلَی ابْنِ أَفْلَحَ أَخْبَرَنِي أَبُو السَّائِبِ مَوْلَی هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَی أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فِي بَيْتِهِ قَالَ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي فَجَلَسْتُ أَنْتَظِرُهُ حَتَّی يَقْضِيَ صَلَاتَهُ فَسَمِعْتُ تَحْرِيکًا فِي عَرَاجِينَ فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا حَيَّةٌ فَوَثَبْتُ لِأَقْتُلَهَا فَأَشَارَ إِلَيَّ أَنْ اجْلِسْ فَجَلَسْتُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَشَارَ إِلَی بَيْتٍ فِي الدَّارِ فَقَالَ أَتَرَی هَذَا الْبَيْتَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ کَانَ فِيهِ فَتًی مِنَّا حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ قَالَ فَخَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْخَنْدَقِ فَکَانَ ذَلِکَ الْفَتَی يَسْتَأْذِنُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْصَافِ النَّهَارِ فَيَرْجِعُ إِلَی أَهْلِهِ فَاسْتَأْذَنَهُ يَوْمًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ عَلَيْکَ سِلَاحَکَ فَإِنِّي أَخْشَی عَلَيْکَ قُرَيْظَةَ فَأَخَذَ الرَّجُلُ سِلَاحَهُ ثُمَّ رَجَعَ فَإِذَا امْرَأَتُهُ بَيْنَ الْبَابَيْنِ قَائِمَةً فَأَهْوَی إِلَيْهَا الرُّمْحَ لِيَطْعُنَهَا بِهِ وَأَصَابَتْهُ غَيْرَةٌ فَقَالَتْ لَهُ اکْفُفْ عَلَيْکَ رُمْحَکَ وَادْخُلْ الْبَيْتَ حَتَّی تَنْظُرَ مَا الَّذِي أَخْرَجَنِي فَدَخَلَ فَإِذَا بِحَيَّةٍ عَظِيمَةٍ مُنْطَوِيَةٍ عَلَی الْفِرَاشِ فَأَهْوَی إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ فَانْتَظَمَهَا بِهِ ثُمَّ خَرَجَ فَرَکَزَهُ فِي الدَّارِ فَاضْطَرَبَتْ عَلَيْهِ فَمَا يُدْرَی أَيُّهُمَا کَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا الْحَيَّةُ أَمْ الْفَتَی قَالَ فَجِئْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَهُ وَقُلْنَا ادْعُ اللَّهَ يُحْيِيهِ لَنَا فَقَالَ اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِکُمْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ بِالْمَدِينَةِ جِنًّا قَدْ أَسْلَمُوا فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهُمْ شَيْئًا فَآذِنُوهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنْ بَدَا لَکُمْ بَعْدَ ذَلِکَ فَاقْتُلُوهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
ابوطاہر احمد بن عمرو بن سرح عبداللہ بن وہب، مالک بن انس حضرت ہشام ؓ بن زہرہ کے مولیٰ حضرت ابوسائب سے روایت ہے کہ وہ حضرت ابوسعید کے پاس ان کے گھر گئے کہتے ہیں کہ میں نے انہیں نماز پڑھتے پایا تو میں ان کے انتظار میں بیٹھ گیا یہاں تک کہ انہوں نے اپنی نماز ادا کرلی میں نے گھر کے کونے میں پڑی ہوئے لکڑی کی حرکت کی آواز سنی میں نے اس کی طرف توجہ کی تو وہاں سانپ تھا میں اس کو مارنے کے لئے جھپٹا ابوسعید ؓ نے مجھے بیٹھنے کا اشارہ کیا تو میں بیٹھ گیا جب وہ نماز سے فارغ ہوگئے تو گھر کے اندر ایک کوٹھڑی کی طرف اشارہ کیا اور کہا تو اس گھر کو دیکھ رہا ہے میں نے کہا جی ہاں کہا اس میں ہمارا ایک نوجوان ہے جس کی ابھی نئی شادی ہوئی تھی ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک خندق کی طرف نکلے اور وہ نوجوان عین دوپہر کے وقت رسول اللہ ﷺ سے اجازت لے کر اپنے اہل و عیال کی طرف لوٹتا تھا ایک دن اس نے آپ ﷺ سے اجازت طلب کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے ہتھیار ساتھ لے لو میں بنو قریظہ کے تجھ پر حملہ کرنے کا خدشہ رکھتا ہوں اس آدمی نے اپنے ہتھیار لے لئے واپس آیا تو دیکھا کہ اس کی بیوی دونوں کو اڑوں کے درمیان کھڑی ہے اس نے غیرت کی وجہ سے اپنی بیوی کو نیزہ مارنے کا ارادہ کیا تو اس عورت نے کہا نیزہ روک اور گھر میں داخل ہو اور دیکھو مجھے کس چیز نے گھر سے نکالا ہے وہ داخل ہوا تو دیکھا کہ ایک بہت بڑا سانپ بستر پر لیٹا ہوا ہے پس اس نوجوان نے سانپ کو نیزا مارنے کا ارادہ کیا اور سانپ کو نیزہ میں پرو لیا پھر باہر نکلا اور نیزہ کو احاطہ میں گاڑ دیا پس وہ سانپ نیزے پر تڑپنے لگا ( اور نوجوان بھی) لیکن یہ معلوم نہیں کہ سانپ کی موت پہلے واقع ہوئی یا جوان کی ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے اس کا ذکر کیا۔ ہم نے عرض کیا اللہ سے دعا کریں کہ وہ اسے زندہ کر دے آپ نے فرمایا اپنے ساتھی کے لئے مغفرت طلب کرو پھر فرمایا مدینہ میں کچھ جن مسلمان ہوگئے ہیں پس اگر تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو اسے تین دن کی مہلت کا اعلان کردو اگر اس کے بعد بھی وہ سانپ ہی دکھائی دے تو اسے مار ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے۔
Top