دشمن سے ملنے کی تمنا کرنے کی ممانعت اور ملاقات (جنگ) کے وقت ثابت قدم رہنے کے حکم کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ، ابونضر، حضرت عبداللہ بن اوفی ؓ نے حضرت عمر بن عبیداللہ ؓ کو لکھا جس وقت کہ وہ حروریہ مقام کی طرف گئے ان کو خبر دیتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا جن دنوں میں دشمن سے مقابلہ ہوا تو آپ ﷺ انتظار فرما رہے تھے یہاں تک کہ سورج ڈھل گیا پھر آپ ﷺ نے ان میں کھڑے ہو کر فرمایا اے لوگوں تم دشمن سے مقابلہ کی تمنا نہ کرو اور اللہ سے عافیت مانگو اور جب تمہارا دشمنوں سے مقابلہ ہو تو صبر کرو اور تم جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے پھر نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا اے اللہ! اے کتاب نازل کرنے والے! اے بادلوں کو چلانے والے! اور اے لشکروں کو شکت دینے والے! ان کو شکت عطا فرما اور ہمیں ان پر غلبہ عطا فرما۔