صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4568
حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ فَلَمَّا الْتَقَيْنَا كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ قَالَ فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ الْمُشْرِكِينَ قَدْ عَلَا رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَاسْتَدَرْتُ إِلَيْهِ حَتَّى أَتَيْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ فَضَرَبْتُهُ عَلَى حَبْلِ عَاتِقِهِ وَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ الْمَوْتِ ثُمَّ أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِي فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالَ مَا لِلنَّاسِ فَقُلْتُ أَمْرُ اللَّهِ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ رَجَعُوا وَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ قَالَ فَقُمْتُ فَقُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ ثُمَّ قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ فَقُمْتُ فَقُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ الثَّالِثَةَ فَقُمْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَكَ يَا أَبَا قَتَادَةَ فَقَصَصْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَلَبُ ذَلِكَ الْقَتِيلِ عِنْدِي فَأَرْضِهِ مِنْ حَقِّهِ وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ لَا هَا اللَّهِ إِذًا لَا يَعْمِدُ إِلَى أَسَدٍ مِنْ أُسُدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنْ اللَّهِ وَعَنْ رَسُولِهِ فَيُعْطِيكَ سَلَبَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ فَأَعْطِهِ إِيَّاهُ فَأَعْطَانِي قَالَ فَبِعْتُ الدِّرْعَ فَابْتَعْتُ بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ فَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الْإِسْلَامِ وَفِي حَدِيثِ اللَّيْثِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ كَلَّا لَا يُعْطِيهِ أُضَيْبِعَ مِنْ قُرَيْشٍ وَيَدَعُ أَسَدًا مِنْ أُسُدِ اللَّهِ
مقتول کو سلب کرنے پر قاتل کے استحقاق کے بیان میں
ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، مالک بن انس، یحییٰ بن سعید، عمر بن کثیر، ابن افلح، ابومحمد مولیٰ حضرت ابوقتادہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ حنین کے لئے نکلے تو جب ہمارا مقابلہ ہوا تو مسلمانوں کو کچھ شکست ہوئی حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ مشرکوں میں سے ایک آدمی مسلمانوں میں سے ایک آدمی پر چڑھائی کئے ہوئے ہے میں اس کی طرف گھوما یہاں تک کہ اس کے پیچھے سے آکر اس کی شہ رگ پر تلوار ماری اور وہ میری طرف بڑھا اور اس نے مجھے پکڑ لیا اور اس نے مجھے اتنا دبایا کہ اس سے موت کا ذائقہ محسوس کرنے لگا لیکن اس نے مجھے فورا ہی چھوڑ دیا اور وہ خود مرگیا میں حضرت عمر بن خطاب ؓ سے مل گیا تو انہوں نے فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ کا حکم۔ پھر (کچھ دیر بعد) لوگ واپس لوٹ آئے اور رسول اللہ ﷺ بیٹھ گئے اور فرمایا کہ جو آدمی کسی کافر کو قتل کرے اور اس قتل پر اس کے پاس گواہ بھی موجود ہوں سامان اسی کا ہے حضرت قتادہ ؓ کہتے ہیں کہ میں کھڑا ہوا اور میں نے کہا کون ہے جو میری گواہی دے پھر میں بیٹھ گیا آپ ﷺ نے پھر اسی طرح فرمایا میں پھر کھڑا ہوگیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ابوقتادہ تجھے کیا ہوگیا ہے میں نے آپ ﷺ کی خدمت میں پورا واقعہ بیان کردیا لوگوں میں سے ایک آدمی کہنے لگا اے اللہ کے رسول ﷺ اس نے سچ کہا ہے اور مقتول کا سامان میرے پاس ہے اب آپ ﷺ اسے منا لیں کہ یہ اپنے حق سے دستبرار ہوجائے حضرت ابوبکر صدیق ؓ فرمانے لگے نہیں اللہ کی قسم ہرگز نہیں ایک اللہ کا شیر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے لڑے اور مقتول سے چھینا ہوا مال تجھے دے دے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ابوبکر سچ کہہ رہے ہیں تو ان کو دے دے اس نے وہ مال مجھے دے دیا میں نے زرہ بیچ کر اس کی قیمت سے بنی سلمہ کے محلہ میں ایک باغ خریدا اور میرا یہ پہلا مال تھا جو اسلام کی برکت سے مجھے ملا اور لیث کی حدیث میں ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا ہرگز نہیں آپ ﷺ یہ مال قریش کی ایک لومڑی کو نہیں دیں گے اور اللہ تعالیٰ کے شیروں میں سے ایک شیر کو نہیں چھوڑیں گے۔
Top