صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4569
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا وَاقِفٌ فِي الصَّفِّ يَوْمَ بَدْرٍ نَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي وَشِمَالِي فَإِذَا أَنَا بَيْنَ غُلَامَيْنِ مِنْ الْأَنْصَارِ حَدِيثَةٍ أَسْنَانُهُمَا تَمَنَّيْتُ لَوْ کُنْتُ بَيْنَ أَضْلَعَ مِنْهُمَا فَغَمَزَنِي أَحَدُهُمَا فَقَالَ يَا عَمِّ هَلْ تَعْرِفُ أَبَا جَهْلٍ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ وَمَا حَاجَتُکَ إِلَيْهِ يَا ابْنَ أَخِي قَالَ أُخْبِرْتُ أَنَّهُ يَسُبُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ رَأَيْتُهُ لَا يُفَارِقُ سَوَادِي سَوَادَهُ حَتَّی يَمُوتَ الْأَعْجَلُ مِنَّا قَالَ فَتَعَجَّبْتُ لِذَلِکَ فَغَمَزَنِي الْآخَرُ فَقَالَ مِثْلَهَا قَالَ فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ نَظَرْتُ إِلَی أَبِي جَهْلٍ يَزُولُ فِي النَّاسِ فَقُلْتُ أَلَا تَرَيَانِ هَذَا صَاحِبُکُمَا الَّذِي تَسْأَلَانِ عَنْهُ قَالَ فَابْتَدَرَاهُ فَضَرَبَاهُ بِسَيْفَيْهِمَا حَتَّی قَتَلَاهُ ثُمَّ انْصَرَفَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَاهُ فَقَالَ أَيُّکُمَا قَتَلَهُ فَقَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَنَا قَتَلْتُ فَقَالَ هَلْ مَسَحْتُمَا سَيْفَيْکُمَا قَالَا لَا فَنَظَرَ فِي السَّيْفَيْنِ فَقَالَ کِلَاکُمَا قَتَلَهُ وَقَضَی بِسَلَبِهِ لِمُعَاذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ وَالرَّجُلَانِ مُعَاذُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ وَمُعَاذُ بْنُ عَفْرَائَ
مقتول کو سلب کرنے پر قاتل کے استحقاق کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، یوسف بن ماجشون، صالح بن ابراہیم، حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن میں صف میں کھڑا تھا میں اپنے دائیں اور بائیں کیا دیکھتا ہوں کہ انصار کے دو نوجوان لڑکے کھڑے ہیں میں نے گمان کیا کہ کاش کہ میں طاقتور آدمیوں کے درمیان کھڑا ہوتا تو زیادہ بہتر تھا اسی دوران ان میں سے ایک لڑکے نے میری طرف اشارہ کر کے کہا اے چچا جان! کیا آپ ابوجہل کو جانتے ہیں میں نے کہا ہاں اور اے بھیجتے تجھے اس سے کیا کام اس نے کہا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو گالیاں دیتا ہے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے اگر میں اس کو دیکھ لوں میرا جسم اس کے جسم سے علیحدہ نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ وہ مرجائے حضرت عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ مجھے اس کی بات سے تعجب ہوا اسی دوران میں دوسرے لڑکے نے مجھے اشارہ کر کے اسی طرح کہا حضرت عبدالرحمن نے کہا کہ ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ میری نظر ابوجہل کی طرف پڑی وہ لوگوں میں گھوم رہا تھا میں نے ان لڑکوں سے کہا کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ یہ وہی ابوجہل ہے جس کے بارے میں تم مجھ سے پوچھ رہے تھے وہ فورا اس کی طرف جھپٹے اور تلواریں مار مار کر اسے قتل کر ڈالا پھر وہ دونوں لڑکے رسول اللہ ﷺ کی طرف لوٹے اور آپ ﷺ کو اس کی خبر دی تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم دونوں نے اپنی اپنی تلوار سے اس کا خون صاف کردیا ہے انہوں نے کہا نہیں آپ ﷺ نے دونوں کی تلواروں کو دیکھا تو آپ ﷺ نے فرمایا تم دونوں نے ابوجہل کو قتل کیا ہے اور آپ ﷺ نے حضرت معاذ بن عمرو بن جموع کو ابوجہل سے چھینا ہوا مال ان دونوں لڑکوں معاذ بن عمرو بن جموع اور معاذ بن عفراء ؓ کو دینے کا حکم فرمایا۔
Top