صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4570
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ حِمْيَرَ رَجُلًا مِنْ الْعَدُوِّ فَأَرَادَ سَلَبَهُ فَمَنَعَهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَکَانَ وَالِيًا عَلَيْهِمْ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَوْفُ بْنُ مَالِکٍ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ لِخَالِدٍ مَا مَنَعَکَ أَنْ تُعْطِيَهُ سَلَبَهُ قَالَ اسْتَکْثَرْتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ادْفَعْهُ إِلَيْهِ فَمَرَّ خَالِدٌ بِعَوْفٍ فَجَرَّ بِرِدَائِهِ ثُمَّ قَالَ هَلْ أَنْجَزْتُ لَکَ مَا ذَکَرْتُ لَکَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتُغْضِبَ فَقَالَ لَا تُعْطِهِ يَا خَالِدُ لَا تُعْطِهِ يَا خَالِدُ هَلْ أَنْتُمْ تَارِکُونَ لِي أُمَرَائِي إِنَّمَا مَثَلُکُمْ وَمَثَلُهُمْ کَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتُرْعِيَ إِبِلًا أَوْ غَنَمًا فَرَعَاهَا ثُمَّ تَحَيَّنَ سَقْيَهَا فَأَوْرَدَهَا حَوْضًا فَشَرَعَتْ فِيهِ فَشَرِبَتْ صَفْوَهُ وَتَرَکَتْ کَدْرَهُ فَصَفْوُهُ لَکُمْ وَکَدْرُهُ عَلَيْهِمْ
مقتول کو سلب کرنے پر قاتل کے استحقاق کے بیان میں
ابوطاہر، احمد بن عمرو بن سرح، عبداللہ بن وہب، معاویہ بن صالح، عبدالرحمن بن جبیر، حضرت عوف بن مالک ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ قبیلہ حمیر کے ایک آدمی نے دشمنوں کے ایک آدمی کو قتل کردیا اور جب اس نے اس کا سامان لینے کا ارادہ کیا تو حضرت خالد بن ولید ؓ نے اس سامان کو روک لیا وہ ان پر نگران تھے پھر وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور آپ ﷺ کو اس کی خبر دی تو آپ ﷺ نے حضرت خالد سے فرمایا کہ تجھے کس نے اس کو سامان دینے سے منع کیا حضرت خالد نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے (اس سامان کو) بہت زیادہ سمجھا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اسے سامان دے دو پھر حضرت خالد، حضرت عوف کے پاس سے گزرے تو انہوں نے حضرت خالد کی چادر کھینچی پھر فرمایا کیا میں نے جو رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا تھا وہی ہوا ہے نا؟ رسول اللہ ﷺ نے یہ بات سن لی آپ ﷺ ناراض ہوگئے پھر آپ ﷺ نے فرمایا اے ابوخالد تو اسے نہ دے اے خالد تو اسے نہ دے کیا تم میرے نگرانوں کو چھوڑنے والے ہو کیونکہ تمہاری اور ان کی مثال ایسی ہے جیسے کسی آدمی نے اونٹ یا بکریاں چرانے کے لئے لیں پھر ان جانوروں کے پانی پینے کا وقت دیکھ کر ان کو حوض پر لایا اور انہوں نے پانی پینا شروع کردیا تو صاف صاف پانی انہوں نے پی لیا اور تلچھٹ چھوڑ دیا تو صاف یعنی عمدہ چیزیں تمہارے لئے ہیں اور بری چیز نگرانوں کے لئے ہیں۔
Top