صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4580
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ أَخْبَرَنَا حُجَيْنٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَتْ إِلَی أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا أَفَائَ اللَّهُ عَلَيْهِ بِالْمَدِينَةِ وَفَدَکٍ وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمْسِ خَيْبَرَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَةٌ إِنَّمَا يَأْکُلُ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَالِ وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْ صَدَقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حَالِهَا الَّتِي کَانَتْ عَلَيْهَا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَأَعْمَلَنَّ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبَی أَبُو بَکْرٍ أَنْ يَدْفَعَ إِلَی فَاطِمَةَ شَيْئًا فَوَجَدَتْ فَاطِمَةُ عَلَی أَبِي بَکْرٍ فِي ذَلِکَ قَالَ فَهَجَرَتْهُ فَلَمْ تُکَلِّمْهُ حَتَّی تُوُفِّيَتْ وَعَاشَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ فَلَمَّا تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ لَيْلًا وَلَمْ يُؤْذِنْ بِهَا أَبَا بَکْرٍ وَصَلَّی عَلَيْهَا عَلِيٌّ وَکَانَ لِعَلِيٍّ مِنْ النَّاسِ وِجْهَةٌ حَيَاةَ فَاطِمَةَ فَلَمَّا تُوُفِّيَتْ اسْتَنْکَرَ عَلِيٌّ وُجُوهَ النَّاسِ فَالْتَمَسَ مُصَالَحَةَ أَبِي بَکْرٍ وَمُبَايَعَتَهُ وَلَمْ يَکُنْ بَايَعَ تِلْکَ الْأَشْهُرَ فَأَرْسَلَ إِلَی أَبِي بَکْرٍ أَنْ ائْتِنَا وَلَا يَأْتِنَا مَعَکَ أَحَدٌ کَرَاهِيَةَ مَحْضَرِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَکْرٍ وَاللَّهِ لَا تَدْخُلْ عَلَيْهِمْ وَحْدَکَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ وَمَا عَسَاهُمْ أَنْ يَفْعَلُوا بِي إِنِّي وَاللَّهِ لَآتِيَنَّهُمْ فَدَخَلَ عَلَيْهِمْ أَبُو بَکْرٍ فَتَشَهَّدَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّا قَدْ عَرَفْنَا يَا أَبَا بَکْرٍ فَضِيلَتَکَ وَمَا أَعْطَاکَ اللَّهُ وَلَمْ نَنْفَسْ عَلَيْکَ خَيْرًا سَاقَهُ اللَّهُ إِلَيْکَ وَلَکِنَّکَ اسْتَبْدَدْتَ عَلَيْنَا بِالْأَمْرِ وَکُنَّا نَحْنُ نَرَی لَنَا حَقًّا لِقَرَابَتِنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَزَلْ يُکَلِّمُ أَبَا بَکْرٍ حَتَّی فَاضَتْ عَيْنَا أَبِي بَکْرٍ فَلَمَّا تَکَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَرَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِي وَأَمَّا الَّذِي شَجَرَ بَيْنِي وَبَيْنَکُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَمْوَالِ فَإِنِّي لَمْ آلُ فِيهَا عَنْ الْحَقِّ وَلَمْ أَتْرُکْ أَمْرًا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ فِيهَا إِلَّا صَنَعْتُهُ فَقَالَ عَلِيٌّ لِأَبِي بَکْرٍ مَوْعِدُکَ الْعَشِيَّةُ لِلْبَيْعَةِ فَلَمَّا صَلَّی أَبُو بَکْرٍ صَلَاةَ الظُّهْرِ رَقِيَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَتَشَهَّدَ وَذَکَرَ شَأْنَ عَلِيٍّ وَتَخَلُّفَهُ عَنْ الْبَيْعَةِ وَعُذْرَهُ بِالَّذِي اعْتَذَرَ إِلَيْهِ ثُمَّ اسْتَغْفَرَ وَتَشَهَّدَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَعَظَّمَ حَقَّ أَبِي بَکْرٍ وَأَنَّهُ لَمْ يَحْمِلْهُ عَلَی الَّذِي صَنَعَ نَفَاسَةً عَلَی أَبِي بَکْرٍ وَلَا إِنْکَارًا لِلَّذِي فَضَّلَهُ اللَّهُ بِهِ وَلَکِنَّا کُنَّا نَرَی لَنَا فِي الْأَمْرِ نَصِيبًا فَاسْتُبِدَّ عَلَيْنَا بِهِ فَوَجَدْنَا فِي أَنْفُسِنَا فَسُرَّ بِذَلِکَ الْمُسْلِمُونَ وَقَالُوا أَصَبْتَ فَکَانَ الْمُسْلِمُونَ إِلَی عَلِيٍّ قَرِيبًا حِينَ رَاجَعَ الْأَمْرَ الْمَعْرُوفَ
نبی ﷺ کا فرمان ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا جو ہم چھوڑیں وہ صدقہ ہے کے بیان میں
محمد بن رافع، حجین، لیث، عقیل، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی نے رسول اللہ ﷺ سے اپنی میراث کے بارے میں پوچھنے کے لئے پیغام بھیجا جو آپ ﷺ کو مدینہ اور فدک کے فئی اور خبیر کے خمس سے حصہ میں ملا تھا حضرت ابوبکر ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہم کسی کو وارث نہیں چھوڑتے اور ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے البتہ آل محمد ﷺ اس مال سے کھاتے رہیں گے اور میں اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ کے صدقہ میں کسی چیز کی بھی تبدیلی نہیں کرسکتا اس صورت سے جس میں وہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں تھی اور میں اس میں وہی معاملہ کروں گا جو رسول اللہ ﷺ اس کے بارے میں فرمایا کرتے تھے حضرت ابوبکر ؓ نے اس میں سے کوئی بھی چیز حضرت فاطمہ کو دینے سے انکار کردیا حضرت فاطمہ ؓ کو حضرت ابوبکر ؓ سے اس وجہ سے ناراضگی ہوئی پس انہوں نے حضرت ابوبکر ؓ سے بولنا ترک کردیا اور ان سے بات نہ کی یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئیں اور وہ رسول اللہ ﷺ کے بعد چھ ماہ تک زندہ رہیں جب وہ فوت ہوگئیں تو انہیں ان کے خاوند حضرت علی ؓ بن ابوطالب نے رات کو ہی دفن کردیا اور ابوبکر ؓ کو اس کی اطلاع نہ دی اور ان کا جنازہ حضرت علی ؓ نے پڑھایا اور حضرت علی ؓ کے لئے لوگوں کا فاطمہ کی زندگی میں کچھ میلان تھا جب وہ فوت ہوگئیں تو علی ؓ نے لوگوں کے رویہ میں کچھ تبدیلی محسوس کی تو انہوں نے ابوبکر ؓ کے ساتھ صلح اور بیعت کا راستہ ہموار کرنا چاہا کیونکہ علی ؓ نے ان مہینوں تک بیعت نہ کی تھی اور انہوں نے ابوبکر ؓ کی طرف پیغام بھیجا کہ ہمارے پاس آؤ اور تمہارے سوا کوئی اور نہ آئے عمر ؓ بن خطاب کے آنے کا ناپسند کرنے کی وجہ سے حضرت عمر ؓ نے حضرت ابوبکر ؓ سے کہا اللہ کی قسم آپ ان کے پاس اکیلے نہ جائیں حضرت ابوبکر ؓ نے کہا مجھے ان سے یہ امید نہیں کہ وہ میرے ساتھ کوئی ناروا سلوک کریں گے میں اللہ کی قسم ان کے پاس ضرور جاؤں گا پس حضرت ابوبکر ؓ ان کے پاس تشریف لے گئے تو علی بن ابوطالب ؓ نے کلمہ شہادت پڑھا پھر کہا اے ابوبکر تحقیق ہم آپ کی فضیلت پہچان چکے ہیں جو اللہ نے آپ کو عطا کی ہے ہم اسے جانتے ہیں اور جو بھلائی آپ کو عطا کی گئی ہے ہم اس کی رغبت نہیں کرتے اللہ نے آپ ہی کے سپرد کی ہے لیکن آپ نے خود ہی یہ خلافت حاصل کرلی اور ہم اپنے لئے رسول اللہ ﷺ کی قرابت داری کی وجہ سے (خلافت) کا حق سمجھتے تھے پس اسی طرح وہ (حضرت علی ؓ حضرت ابوبکر ؓ سے گفتگو کرتے رہے یہاں تک کہ ابوبکر ؓ کی آنکھوں میں آنسو جاری ہوگئے (جب حضرت علی ؓ حضرت ابوبکر ؓ نے گفتگو کی تو کہا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میرے نزدیک رسول اللہ ﷺ کی قرابت کے ساتھ حسن سلوک کرنا اپنی قرابت سے زیادہ محبوب ہے بہرحال ان اموال کا معاملہ جو میرے اور تمہارے درمیان واقعہ ہوا ہے اس میں بھی میں نے کسی کے حق کو ترک نہیں کیا اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو جس معاملہ میں جس طرح کرتے دیکھا میں نے بھی اس معاملہ کو اسی طرح سر انجام دیا حضرت علی ؓ نے حضرت ابوبکر ؓ سے کہا آج سہ پہر کے وقت آپ سے بیعت کرنے کا وقت ہے حضرت ابوبکر نے ظہر کی نماز ادا کی منبر پر چڑھے اور کلمہ شہادت پڑھا اور حضرت علی ؓ کے معاملہ اور بیعت سے رہ جانے کا قصہ اور وہ عذر بیان کیا جو حضرت علی بن ابوطالب نے ان کے سامنے پیش کیا پھر علی ؓ نے استغفار کیا اور کلمہ شہادت پڑھا اور حضرت ابوبکر ؓ کے حق کی عظمت کا اقرار کیا اور بتایا کہ میں نے جو کچھ کیا وہ اس وجہ سے نہیں کیا کہ مجھے حضرت ابوبکر ؓ کی خلافت پر شک تھا اور نہ اس فضیلت سے انکار کی وجہ سے جو انہیں اللہ نے عطا کی ہے بلکہ ہم اس امر (خلافت) میں اپنا حصہ خیال کرتے تھے اور ہمارے مشورہ کے بغیر ہی حکومت بنا لی گئی جس کی وجہ سے ہمارے دلوں میں رنج پہنچا مسلمان یہ سن کو خوش ہوئے اور انہوں نے کہا آپ نے درست کیا ہے اور مسلمان پھر حضرت علی ؓ کے قریب ہونے لگے جب انہوں نے اس معروف راستہ کو اختیار کرلیا۔
Top