صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4588
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي سِمَاکٌ الْحَنَفِيُّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ بَدْرٍ ح و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي أَبُو زُمَيْلٍ هُوَ سِمَاکٌ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ بَدْرٍ نَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمُشْرِکِينَ وَهُمْ أَلْفٌ وَأَصْحَابُهُ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَتِسْعَةَ عَشَرَ رَجُلًا فَاسْتَقْبَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَةَ ثُمَّ مَدَّ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَهْتِفُ بِرَبِّهِ اللَّهُمَّ أَنْجِزْ لِي مَا وَعَدْتَنِي اللَّهُمَّ آتِ مَا وَعَدْتَنِي اللَّهُمَّ إِنْ تُهْلِکْ هَذِهِ الْعِصَابَةَ مِنْ أَهْلِ الْإِسْلَامِ لَا تُعْبَدْ فِي الْأَرْضِ فَمَا زَالَ يَهْتِفُ بِرَبِّهِ مَادًّا يَدَيْهِ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ حَتَّی سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ مَنْکِبَيْهِ فَأَتَاهُ أَبُو بَکْرٍ فَأَخَذَ رِدَائَهُ فَأَلْقَاهُ عَلَی مَنْکِبَيْهِ ثُمَّ الْتَزَمَهُ مِنْ وَرَائِهِ وَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ کَفَاکَ مُنَاشَدَتُکَ رَبَّکَ فَإِنَّهُ سَيُنْجِزُ لَکَ مَا وَعَدَکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ أَنِّي مُمِدُّکُمْ بِأَلْفٍ مِنْ الْمَلَائِکَةِ مُرْدِفِينَ فَأَمَدَّهُ اللَّهُ بِالْمَلَائِکَةِ قَالَ أَبُو زُمَيْلٍ فَحَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يَوْمَئِذٍ يَشْتَدُّ فِي أَثَرِ رَجُلٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ أَمَامَهُ إِذْ سَمِعَ ضَرْبَةً بِالسَّوْطِ فَوْقَهُ وَصَوْتَ الْفَارِسِ يَقُولُ أَقْدِمْ حَيْزُومُ فَنَظَرَ إِلَی الْمُشْرِکِ أَمَامَهُ فَخَرَّ مُسْتَلْقِيًا فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ قَدْ خُطِمَ أَنْفُهُ وَشُقَّ وَجْهُهُ کَضَرْبَةِ السَّوْطِ فَاخْضَرَّ ذَلِکَ أَجْمَعُ فَجَائَ الْأَنْصَارِيُّ فَحَدَّثَ بِذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صَدَقْتَ ذَلِکَ مِنْ مَدَدِ السَّمَائِ الثَّالِثَةِ فَقَتَلُوا يَوْمَئِذٍ سَبْعِينَ وَأَسَرُوا سَبْعِينَ قَالَ أَبُو زُمَيْلٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَلَمَّا أَسَرُوا الْأُسَارَی قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ مَا تَرَوْنَ فِي هَؤُلَائِ الْأُسَارَی فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هُمْ بَنُو الْعَمِّ وَالْعَشِيرَةِ أَرَی أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُمْ فِدْيَةً فَتَکُونُ لَنَا قُوَّةً عَلَی الْکُفَّارِ فَعَسَی اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُمْ لِلْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَرَی يَا ابْنَ الْخَطَّابِ قُلْتُ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَرَی الَّذِي رَأَی أَبُو بَکْرٍ وَلَکِنِّي أَرَی أَنْ تُمَکِّنَّا فَنَضْرِبَ أَعْنَاقَهُمْ فَتُمَکِّنَ عَلِيًّا مِنْ عَقِيلٍ فَيَضْرِبَ عُنُقَهُ وَتُمَکِّنِّي مِنْ فُلَانٍ نَسِيبًا لِعُمَرَ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ فَإِنَّ هَؤُلَائِ أَئِمَّةُ الْکُفْرِ وَصَنَادِيدُهَا فَهَوِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَلَمْ يَهْوَ مَا قُلْتُ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْغَدِ جِئْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ قَاعِدَيْنِ يَبْکِيَانِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي مِنْ أَيِّ شَيْئٍ تَبْکِي أَنْتَ وَصَاحِبُکَ فَإِنْ وَجَدْتُ بُکَائً بَکَيْتُ وَإِنْ لَمْ أَجِدْ بُکَائً تَبَاکَيْتُ لِبُکَائِکُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْکِي لِلَّذِي عَرَضَ عَلَيَّ أَصْحَابُکَ مِنْ أَخْذِهِمْ الْفِدَائَ لَقَدْ عُرِضَ عَلَيَّ عَذَابُهُمْ أَدْنَی مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ شَجَرَةٍ قَرِيبَةٍ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَا کَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَکُونَ لَهُ أَسْرَی حَتَّی يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ إِلَی قَوْلِهِ فَکُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلَالًا طَيِّبًا فَأَحَلَّ اللَّهُ الْغَنِيمَةَ لَهُمْ
غزوئہ بدر میں فرشتوں کے ذریعہ امداد اور غنیمت کے مال کے مباح ہونے کے بیان میں
ہناد بن سری، ابن مبارک، عکرمہ بن عمار، سماک حنفی، ابن عباس، حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ بدر کے دن مشرکین کی طرف دیکھا تو وہ ایک ہزار تھے اور آپ ﷺ کے صحابہ تین سو انیس تھے اللہ کے نبی ﷺ نے قبلہ کی طرف منہ فرما کر اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور اپنے رب سے پکار پکار کر دعا مانگنا شروع کردی اے اللہ! میرے لئے اپنے کئے ہوئے وعدہ کو پورا فرمایا اے اللہ! اپنے وعدہ کے مطابق عطا فرما اے اللہ! اگر اہل اسلام کی یہ جماعت ہلاک ہوگئی تو زمین پر تیری عبادت نہ کی جائے گی آپ ﷺ برابر اپنے رب سے ہاتھ دراز کئے قبلہ کی طرف منہ کر کے دعا مانگتے رہے یہاں تک کہ آپ ﷺ کی چادر مبارک آپ ﷺ کے شانہ سے گر پڑی پس حضرت ابوبکر ؓ آئے آپ ﷺ کی چادر کو اٹھایا اور اسے آپ ﷺ کے کندھے پر ڈالا پھر آپ ﷺ کے پیچھے سے آپ ﷺ سے لپٹ گئے اور عرض کیا اے اللہ کے نبی آپ کی اپنے رب سے دعا کافی ہوچکی عنقریب وہ آپ ﷺ سے اپنے کئے ہوئے وعدے کو پورا کرے گا اللہ رب العزت نے یہ آیت نازل فرمائی (اِذْ تَسْتَغِيْثُوْنَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ اَنِّىْ مُمِدُّكُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰ ى ِكَةِ مُرْدِفِيْنَ ) 8۔ الانفال: 9) جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے تو اس نے تمہاری دعا قبول کی کہ میں تمہاری مدد ایک ہزار لگاتار فرشتوں سے کروں گا پس اللہ نے آپ ﷺ کی فرشتوں کے ذریعہ امداد فرمائی حضرت ابوزمیل نے کہا حضرت ابن عباس ؓ نے یہ حدیث اس دن بیان کی جب مسلمانوں میں ایک آدمی مشرکین میں سے آدمی کے پیچھے دوڑ رہا تھا جو اس سے آگے تھا اچانک اس نے اوپر سے ایک کوڑے کی ضرب لگنے کی آواز سنی اور یہ بھی سنا کہ کوئی گھوڑ سوار یہ کہہ رہا ہے، اے حیزوم! آگے بڑھ پس اس نے اپنے آگے مشرک کی طرف دیکھا کہ وہ چت گرا پڑا ہے جب اس کی طرف غور سے دیکھا تو اس کا ناک زخم زدہ تھا اور اس کا چہرہچہرہ پھٹ چکا تھا، کوڑے کی ضرب کی طرح اور اس کا پورا جسم بند ہوچکا تھا۔ پس اس پھٹ چکا تھا پس اس انصاری نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ ﷺ یہ واقعہ بیان کیا آپ ﷺ نے فرمایا تو نے سچ کہا یہ مدد تیسرے آسمان سے آئی تھی پس اس دن ستر آدمی مارے گئے اور ستر قید ہوئے ابوزمیل نے کہا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا جب قیدیوں کو گرفتار کرلیا تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر و عمر ؓ سے فرمایا تم ان قیدیوں کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہو حضرت ابوبکر نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ وہ ہمارے چچا زاد اور خاندان کے لوگ ہیں میری رائے یہ ہے کہ آپ ﷺ ان سے فدیہ وصول کرلیں اس سے ہمیں کفار کے خلاف طاقت حاصل ہوجائے گی اور ہوسکتا ہے کہ اللہ انہیں اسلام لانے کی ہدایت عطا فرما دیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ابن خطاب آپ کی کیا رائے ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں! اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول میری وہ رائے نہیں جو حضرت ابوبکر کی رائے ہے بلکہ میری رائے یہ ہے کہ آپ ﷺ انہیں ہمارے سپرد کردیں تاکہ ہم ان کی گردنیں اڑا دیں عقیل کو حضرت علی ؓ کے سپرد کریں، وہ اس کی گردن اڑائیں اور فلاں آدمی میرے سپرد کردیں۔ اپنے رشتہ داروں میں سے ایک کا نام لیا تاکہ میں اس کی گردن مار دوں کیونکہ یہ کفر کے پیشوا اور سردار ہیں پس رسول اللہ ﷺ حضرت ابوبکر ؓ کی رائے کی طرف مائل ہوئے اور میری رائے کی طرف مائل نہ ہوئے جب آئندہ روز میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر ؓ دونوں بیٹھے ہوئے تھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے بتائیں تو سہی کس چیز نے آپ ﷺ کو اور آپ ﷺ کے دوست کو رلا دیا پس اگر میں رو سکا تو میں بھی رؤں گا اور اگر مجھے رونا نہ آیا تو میں آپ ﷺ دونوں کے رونے کی وجہ سے رونے کی صورت ہی اختیار کرلوں گا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں اس وجہ سے رو رہا ہوں جو مجھے تمہارے ساتھیوں سے فدیہ لینے کی وجہ سے پیش آیا ہے تحقیق مجھ پر ان کا عذاب پیش کیا گیا جو اس درخت سے بھی زیادہ قریب تھا اللہ کے نبی ﷺ کے قربیی درخت سے بھی اور اللہ رب العزت نے یہ آیت نازل فرمائی (مَا کَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَکُونَ لَهُ ) " یہ بات نبی کی شان کے مناسب نہیں ہے کہ اس کے قبضے میں قیدی رہیں (کافروں کو قتل کر کے) زمین میں کثرت سے خون (نہ) بہائے "۔ سے اللہ عزوجل کے قول " پس کھاؤ جو مال غنیمت تمہیں ملا ہے (کہ وہ تمہارے لئے) حلال طیب (ہے)۔ " پس اللہ نے صحابہ ؓ کے لئے غنیمت حلال کردی۔
Top