صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4589
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ فَجَائَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَاذَا عِنْدَکَ يَا ثُمَامَةُ فَقَالَ عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَإِنْ کُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتَرَکَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی کَانَ بَعْدَ الْغَدِ فَقَالَ مَا عِنْدَکَ يَا ثُمَامَةُ قَالَ مَا قُلْتُ لَکَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ کُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتَرَکَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی کَانَ مِنْ الْغَدِ فَقَالَ مَاذَا عِنْدَکَ يَا ثُمَامَةُ فَقَالَ عِنْدِي مَا قُلْتُ لَکَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ کُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ فَانْطَلَقَ إِلَی نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنْ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا کَانَ عَلَی الْأَرْضِ وَجْهٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِکَ فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُکَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ کُلِّهَا إِلَيَّ وَاللَّهِ مَا کَانَ مِنْ دِينٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ دِينِکَ فَأَصْبَحَ دِينُکَ أَحَبَّ الدِّينِ کُلِّهِ إِلَيَّ وَاللَّهِ مَا کَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ بَلَدِکَ فَأَصْبَحَ بَلَدُکَ أَحَبَّ الْبِلَادِ کُلِّهَا إِلَيَّ وَإِنَّ خَيْلَکَ أَخَذَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ الْعُمْرَةَ فَمَاذَا تَرَی فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ فَلَمَّا قَدِمَ مَکَّةَ قَالَ لَهُ قَائِلٌ أَصَبَوْتَ فَقَالَ لَا وَلَکِنِّي أَسْلَمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا وَاللَّهِ لَا يَأْتِيکُمْ مِنْ الْيَمَامَةِ حَبَّةُ حِنْطَةٍ حَتَّی يَأْذَنَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
قیدیوں کو باندھنے گرفتار کرنے اور ان پر احسان کرنے کے جواز کے بیان میں
قتبیہ بن سعید، لیث بن سعید بن ابوسعید، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر نجد کی طرف بھیجا تو وہ بنو حنیفہ کے ایک آدمی کو لائے جسے ثمامہ بن اثال اہل یمامہ کا سردار کہا جاتا تھا صحابہ نے اسے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا رسول اللہ ﷺ اس کے پاس تشریف لائے اور ارشاد فرمایا اے ثمامہ کیا خبر ہے؟ اس نے عرض کیا اے محمد ﷺ خیر ہے اگر آپ ﷺ قتل کریں تو ایک خونی آدمی کو قتل کریں گے اور اگر آپ ﷺ احسان فرمائیں تو شکر گزار آدمی پر احسان کریں گے اور اگر مال کا ارادہ فرماتے ہیں تو مانگئے آپ ﷺ کو آپ ﷺ کی چاہت کے مطابق عطا کیا جائے گا آپ ﷺ اسے ویسے ہی چھوڑ کر تشریف لے گئے یہاں تک کہ اگلے دن آپ ﷺ نے فرمایا اے ثمامہ تیرا کیا حال ہے اس نے کہا میں نے آپ ﷺ سے عرض کیا تھا کہ اگر آپ ﷺ احسان کریں تو ایک شکر گزار پر احسان کریں گے اور اگر آپ ﷺ قتل کریں تو ایک خونی آدمی کو ہی قتل کریں گے اور اگر آپ ﷺ مال کا ارادہ رکھتے ہیں تو مانگئے آپ ﷺ کے مطالبہ کے مطابق آپ ﷺ کو عطا کیا جائے گا رسول اللہ ﷺ نے اسے اسی طرح چھوڑ دیا یہاں تک کہ اگلے روز آئے تو فرمایا اے ثمامہ تیرا کیا حال ہے اس نے کہا میری وہی بات ہے جو عرض کرچکا ہوں اگر آپ ﷺ احسان فرمائیں تو ایک شکر گزار پر احسان کریں گے اور اگر آپ ﷺ قتل کریں تو ایک طاقتور آدمی کو ہی قتل کریں گے اور آپ ﷺ مال کا ارادہ کرتے ہیں تو مانگئے آپ ﷺ کے مطالبہ کے مطابق آپ ﷺ کو دے دیا جائے گا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ثمامہ کو چھوڑ دو وہ مسجد کے قریب ہی ایک باغ کی طرف چلا غسل کیا پھر مسجد میں داخل ہوا اور کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد رسول ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں اے محمد ﷺ! اللہ کی قسم زمین پر کوئی ایسا چہرہ نہ تھا جو مجھے آپ ﷺ کے چہرے سے زیادہ مبغوض ہو پس اب آپ ﷺ کا چہرہ اقدس مجھے تمام چہروں سے زیادہ محبوب ہوگیا ہے اور اللہ کی قسم آپ ﷺ کے شہر سے زیادہ ناپسندیدہ شہر میرے نزدیک کوئی نہ تھا پس آپ ﷺ کا شہر میرے نزدیک تمام شہروں سے زیادہ پسندیدہ ہوگیا ہے اور آپ ﷺ کے لشکر نے مجھے اس حال میں گرفتار کیا کہ میں عمرہ کا ارادہ رکھتا تھا آپ ﷺ کا کیا مشورہ ہے آپ ﷺ نے اسے بشارت دی اور حکم دیا کہ وہ عمرہ کرے جب وہ مکہ آیا تو اسے کسی کہنے والے نے کہا کیا تم صحابی یعنی بےدین ہوگئے اس نے کہا نہیں بلکہ میں رسول اللہ ﷺ پر ایمان لے آیا ہوں اللہ کی قسم تمہارے پاس یمامہ سے گندم کا ایک دانہ بھی نہ آئے گا یہاں تک کہ اس بارے میں رسول اللہ ﷺ اجازت مرحمت نہ فرما دیں۔
Top