صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4600
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ سَعْدًا قَالَ وَتَحَجَّرَ کَلْمُهُ لِلْبُرْئِ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّکَ تَعْلَمُ أَنْ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أُجَاهِدَ فِيکَ مِنْ قَوْمٍ کَذَّبُوا رَسُولَکَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْرَجُوهُ اللَّهُمَّ فَإِنْ کَانَ بَقِيَ مِنْ حَرْبِ قُرَيْشٍ شَيْئٌ فَأَبْقِنِي أُجَاهِدْهُمْ فِيکَ اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّکَ قَدْ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَإِنْ کُنْتَ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَافْجُرْهَا وَاجْعَلْ مَوْتِي فِيهَا فَانْفَجَرَتْ مِنْ لَبَّتِهِ فَلَمْ يَرُعْهُمْ وَفِي الْمَسْجِدِ مَعَهُ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ إِلَّا وَالدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ فَقَالُوا يَا أَهْلَ الْخَيْمَةِ مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِکُمْ فَإِذَا سَعْدٌ جُرْحُهُ يَغِذُّ دَمًا فَمَاتَ مِنْهَا
عہد شکنی کرنے والے سے جنگ کرنے اور قلعہ والوں کو عادل بادشاہ کے حکم پر قلعہ سے نکالنے کے جواز کے بیان میں
ابوکریب، ابن نمیر، ہشام، حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت سعد ؓ کا زخم اچھا ہونے کے بعد بھر چکا تھا انہوں نے یہ دعا کی اے اللہ! تو جانتا ہے میرے نزدیک تیرے راستہ میں اس قوم سے جہاد کرنے سے جس نے تیرے رسول اللہ ﷺ کی تکذیب کی اور انہیں (وطن سے) نکال دیا اور کوئی چیز محبوب نہیں اے اللہ! اگر قریش کے خلاف لڑائی کا کچھ حصہ باقی رہ گیا ہے تو تو مجھے باقی رکھ تاکہ میں ان کے ساتھ تیرے راستہ میں جہاد کروں اے اللہ! میرا گمان ہے کہ اگر تو نے ہمارے اور ان کے درمیان جنگ ختم کردی ہے پس اگر تو نے ہمارے اور ان کے درمیان جنگ ختم کردی ہے تو اس کو کھول دے اور اسی میں میری موت واقع کر دے پس وہ زخم ان کی ہنسلی سے بہنا شروع ہوگیا اور مسجد میں ان کے ساتھ بنی غفار کا خیمہ تھا تو وہ اس خون کو اپنے خیمے میں جانے سے روک نہ سکے تو انہوں نے کہا اے خیمہ والو یہ کیا چیز ہے جو تمہارے طرف سے ہمارے پاس آرہی ہے پس اچانک دیکھا تو حضرت سعد ؓ کے زخم سے خون بہہ رہا تھا اور اسی وجہ سے وہ فوت ہوگئے۔
Top