صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4601
و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَانْفَجَرَ مِنْ لَيْلَتِهِ فَمَا زَالَ يَسِيلُ حَتَّی مَاتَ وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ قَالَ فَذَاکَ حِينَ يَقُولُ الشَّاعِرُ أَلَا يَا سَعْدُ سَعْدَ بَنِي مُعَاذٍ فَمَا فَعَلَتْ قُرَيْظَةُ وَالنَّضِيرُ لَعَمْرُکَ إِنَّ سَعْدَ بَنِي مُعَاذٍ غَدَاةَ تَحَمَّلُوا لَهُوَ الصَّبُورُ تَرَکْتُمْ قِدْرَکُمْ لَا شَيْئَ فِيهَا وَقِدْرُ الْقَوْمِ حَامِيَةٌ تَفُورُ وَقَدْ قَالَ الْکَرِيمُ أَبُو حُبَابٍ أَقِيمُوا قَيْنُقَاعُ وَلَا تَسِيرُوا وَقَدْ کَانُوا بِبَلْدَتِهِمْ ثِقَالًا کَمَا ثَقُلَتْ بِمَيْطَانَ الصُّخُورُ
عہد شکنی کرنے والے سے جنگ کرنے اور قلعہ والوں کو عادل بادشاہ کے حکم پر قلعہ سے نکالنے کے جواز کے بیان میں
علی بن حسن بن سلیمان کوفی، عبدہ، حضرت ہشام ؓ سے اس سند کے ساتھ یہ روایت بھی اسی طرح ہے سوائے اس کے کہ اس روایت میں ہے کہ رات ہی سے زخم بہہ گیا اور مسلسل خون بہتا رہا یہاں تک کہ وہ انتقال کر گئے اور حدیث میں یہ زائد ہے کہ اس وقت شاعر نے کہا (جس کا ترجمہ یہ ہے) آگاہ رہو اے سعد! سعد بن معاذ قریظہ اور نضیر نے یہ کیا کیا اے سعد بن معاذ تیری عمر کی قسم جس صبح کو انہوں نے مصیبتوں کو برداشت کیا وہ بڑی صبر والی ہے تم نے اپنی ہانڈی ایسی چھوڑی کہ اس میں کچھ نہیں ہے اور قوم کی ہانڈی گرم ہے اور ابل رہی ہے کریم ابوحباب نے کہا ٹھہرو اے قینیقاع اور نہ چلو حال یہ ہے کہ وہ اپنے شہر میں بہت بوجھل تھے جیسے کہ مطان پہاڑی کے پتھر بھاری ہیں۔
Top