صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4621
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاوَرَ حِينَ بَلَغَهُ إِقْبَالُ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ فَتَکَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ تَکَلَّمَ عُمَرُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَقَامَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ فَقَالَ إِيَّانَا تُرِيدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نُخِيضَهَا الْبَحْرَ لَأَخَضْنَاهَا وَلَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نَضْرِبَ أَکْبَادَهَا إِلَی بَرْکِ الْغِمَادِ لَفَعَلْنَا قَالَ فَنَدَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ فَانْطَلَقُوا حَتَّی نَزَلُوا بَدْرًا وَوَرَدَتْ عَلَيْهِمْ رَوَايَا قُرَيْشٍ وَفِيهِمْ غُلَامٌ أَسْوَدُ لِبَنِي الْحَجَّاجِ فَأَخَذُوهُ فَکَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَهُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ وَأَصْحَابِهِ فَيَقُولُ مَا لِي عِلْمٌ بِأَبِي سُفْيَانَ وَلَکِنْ هَذَا أَبُو جَهْلٍ وَعُتْبَةُ وَشَيْبَةُ وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ فَإِذَا قَالَ ذَلِکَ ضَرَبُوهُ فَقَالَ نَعَمْ أَنَا أُخْبِرُکُمْ هَذَا أَبُو سُفْيَانَ فَإِذَا تَرَکُوهُ فَسَأَلُوهُ فَقَالَ مَا لِي بِأَبِي سُفْيَانَ عِلْمٌ وَلَکِنْ هَذَا أَبُو جَهْلٍ وَعُتْبَةُ وَشَيْبَةُ وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ فِي النَّاسِ فَإِذَا قَالَ هَذَا أَيْضًا ضَرَبُوهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يُصَلِّي فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ انْصَرَفَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَضْرِبُوهُ إِذَا صَدَقَکُمْ وَتَتْرُکُوهُ إِذَا کَذَبَکُمْ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ قَالَ وَيَضَعُ يَدَهُ عَلَی الْأَرْضِ هَاهُنَا هَاهُنَا قَالَ فَمَا مَاطَ أَحَدُهُمْ عَنْ مَوْضِعِ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
غزوئہ بدر کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مشورہ فرمایا جب ابوسفیان کے آنے کی خبر آپ ﷺ کو پہنچی حضرت ابوبکر ؓ نے گفتگو کی تو اس سے اعراض کیا پھر عمر نے گفتگو کی تو اس سے اعراض کیا پھر حضرت سعد بن عبادہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا آپ ﷺ کی مراد ہم سے ہے اے اللہ کے رسول ﷺ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر آپ ﷺ ہمیں سمندر میں گھوڑے دوڑانے کا حکم دیں تو ہم انہیں ڈال دیں گے اگر آپ ﷺ ہمیں ان کے سینے برک الغماد سے ٹکرا دینے کا حکم دیں تو ہم کر گزریں گے پس رسول اللہ ﷺ نے صحابہ ؓ کو بلایا اور چلے یہاں تک کہ مقام بدر پر جا کر اترے اور ان پر قریش کے پانی پلانے والے گزرے اور ان میں بنو حجاج کا سیاہ فام غلام بھی تھا صحابہ نے اسے پکڑ لیا اور رسول اللہ ﷺ کے صحابہ اس سے ابوسفیان اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں پوچھنے لگے تو اس نے کہا مجھے ابوسفیان کے بارے میں معلوم نہیں لیکن ابوجہل، عتبہ، شیبہ، امیہ بن خلف یہ سامنے ہیں جب اس نے یہ کہا تو صحابہ نے اسے مارا تو اس نے کہا ہاں میں تمہیں ابوسفیان کی خبر دیتا ہوں کہ ابوسفیان یہ ہے صحابہ نے اسے چھوڑ دیا پھر پوچھا تو اس نے کہا مجھے ابوسفیان کے بارے میں معلوم نہیں بلکہ ابوجہل، عتبہ، شیبہ اور امیہ بن خلف یہاں لوگوں میں ہیں اس نے جب یہ کہا تو صحابہ ؓ نے اسے پھر مارا اور رسول اللہ ﷺ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے جب نبی ﷺ نے یہ کیفیت دیکھی تو نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے جب یہ سچ کہتا ہے تو تم اسے مارتے ہو اور جب تم سے جھوٹ کہتا ہے تو چھوڑ دیتے ہو پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ فلاں (کافر) کی قتل گاہ ہے اور رسول اللہ ﷺ زمین پر اس، اس جگہ اپنا ہاتھ مبارک رکھتے تھے انس کہتے ہیں ان میں سے کوئی بھی (کافر) رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ رکھنے کی جگہ سے ادھر ادھر متجاوز نہ ہوا۔ (عین اسی جگہ جہنم رسید ہوا)
Top