صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4622
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ وَفَدَتْ وُفُودٌ إِلَی مُعَاوِيَةَ وَذَلِکَ فِي رَمَضَانَ فَکَانَ يَصْنَعُ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ الطَّعَامَ فَکَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ مِمَّا يُکْثِرُ أَنْ يَدْعُوَنَا إِلَی رَحْلِهِ فَقُلْتُ أَلَا أَصْنَعُ طَعَامًا فَأَدْعُوَهُمْ إِلَی رَحْلِي فَأَمَرْتُ بِطَعَامٍ يُصْنَعُ ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ مِنْ الْعَشِيِّ فَقُلْتُ الدَّعْوَةُ عِنْدِي اللَّيْلَةَ فَقَالَ سَبَقْتَنِي قُلْتُ نَعَمْ فَدَعَوْتُهُمْ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَلَا أُعْلِمُکُمْ بِحَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِکُمْ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ ثُمَّ ذَکَرَ فَتْحَ مَکَّةَ فَقَالَ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ فَبَعَثَ الزُّبَيْرَ عَلَی إِحْدَی الْمُجَنِّبَتَيْنِ وَبَعَثَ خَالِدًا عَلَی الْمُجَنِّبَةِ الْأُخْرَی وَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ عَلَی الْحُسَّرِ فَأَخَذُوا بَطْنَ الْوَادِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي کَتِيبَةٍ قَالَ فَنَظَرَ فَرَآنِي فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ لَا يَأْتِينِي إِلَّا أَنْصَارِيٌّ زَادَ غَيْرُ شَيْبَانَ فَقَالَ اهْتِفْ لِي بِالْأَنْصَارِ قَالَ فَأَطَافُوا بِهِ وَوَبَّشَتْ قُرَيْشٌ أَوْبَاشًا لَهَا وَأَتْبَاعًا فَقَالُوا نُقَدِّمُ هَؤُلَائِ فَإِنْ کَانَ لَهُمْ شَيْئٌ کُنَّا مَعَهُمْ وَإِنْ أُصِيبُوا أَعْطَيْنَا الَّذِي سُئِلْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَوْنَ إِلَی أَوْبَاشِ قُرَيْشٍ وَأَتْبَاعِهِمْ ثُمَّ قَالَ بِيَدَيْهِ إِحْدَاهُمَا عَلَی الْأُخْرَی ثُمَّ قَالَ حَتَّی تُوَافُونِي بِالصَّفَا قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَمَا شَائَ أَحَدٌ مِنَّا أَنْ يَقْتُلَ أَحَدًا إِلَّا قَتَلَهُ وَمَا أَحَدٌ مِنْهُمْ يُوَجِّهُ إِلَيْنَا شَيْئًا قَالَ فَجَائَ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُبِيحَتْ خَضْرَائُ قُرَيْشٍ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ ثُمَّ قَالَ مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَکَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ وَرَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَجَائَ الْوَحْيُ وَکَانَ إِذَا جَائَ الْوَحْيُ لَا يَخْفَی عَلَيْنَا فَإِذَا جَائَ فَلَيْسَ أَحَدٌ يَرْفَعُ طَرْفَهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی يَنْقَضِيَ الْوَحْيُ فَلَمَّا انْقَضَی الْوَحْيُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالُوا لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُلْتُمْ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَکَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ قَالُوا قَدْ کَانَ ذَاکَ قَالَ کَلَّا إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ هَاجَرْتُ إِلَی اللَّهِ وَإِلَيْکُمْ وَالْمَحْيَا مَحْيَاکُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُکُمْ فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَبْکُونَ وَيَقُولُونَ وَاللَّهِ مَا قُلْنَا الَّذِي قُلْنَا إِلَّا الضِّنَّ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُصَدِّقَانِکُمْ وَيَعْذِرَانِکُمْ قَالَ فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَی دَارِ أَبِي سُفْيَانَ وَأَغْلَقَ النَّاسُ أَبْوَابَهُمْ قَالَ وَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَقْبَلَ إِلَی الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَهُ ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ قَالَ فَأَتَی عَلَی صَنَمٍ إِلَی جَنْبِ الْبَيْتِ کَانُوا يَعْبُدُونَهُ قَالَ وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْسٌ وَهُوَ آخِذٌ بِسِيَةِ الْقَوْسِ فَلَمَّا أَتَی عَلَی الصَّنَمِ جَعَلَ يَطْعُنُهُ فِي عَيْنِهِ وَيَقُولُ جَائَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ طَوَافِهِ أَتَی الصَّفَا فَعَلَا عَلَيْهِ حَتَّی نَظَرَ إِلَی الْبَيْتِ وَرَفَعَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيَدْعُو بِمَا شَائَ أَنْ يَدْعُوَ
فتح مکہ کے بیان میں
شیبان بن فروخ، سلیمان بن مغیرہ، ثابت بنانی، عبداللہ بن رباح، ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رمضان المبارک میں کئی وفد حضرت معاویہ ؓ کے پاس پہنچے اور ہم ایک دوسرے کے لئے کھانا تیار کرتے تھے اور ابوہریرہ ؓ ہمیں اکثر اپنے ٹھکانے پر بلاتے تھے میں نے کہا کیا میں کھانا نہ پکاؤں اور پھر انہیں اپنے مکان پر آنے کی دعوت دوں تو میں نے کھانا تیار کرنے کا حکم دیا پھر شام کے وقت میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے ملا تو میں نے کہا آج رات میرے ہاں دعوت ہے انہوں نے کہا تم نے مجھ پر سبقت حاصل کرلی ہے میں نے کہا جی ہاں میں نے انہیں دعوت دی ہے حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہا اے انصار کی جماعت کیا میں تمہیں تمہارے بارے میں حدیث کی خبر نہ دوں۔ پھر فتح مکہ کا ذکر کیا تو کہا رسول اللہ ﷺ (مدینہ سے) چل کر مکہ پہنچے اور دو اطراف میں سے ایک جانب آپ ﷺ نے زبیر کو اور دوسری جانب خالد کو بھیجا اور ابوعبیدہ کو بےزرہ لوگوں پر امیر بنا کر بھیجا۔ وہ وادی کے اندر سے گزرے اور رسول اللہ ﷺ الگ ایک فوجی دستہ میں رہ گئے۔ آپ ﷺ نے نظر اٹھا کر مجھے دیکھا تو فرمایا ابوہریرہ! (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں آپ ﷺ نے فرمایا میرے پاس انصار کے علاوہ کوئی نہ آئے۔ دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا انصار کو میرے پاس (آنے کی) آواز دو۔ پس وہ سب آپ ﷺ کے اردگرد جمع ہوگئے اور قریش نے بھی اپنے حماتیی اور متبعین کو اکٹھا کرلیا اور کہا: ہم ان کو آگے بھیج دیتے ہیں اگر انہیں کوئی فائدہ حاصل ہوا تو ہم بھی ان کے ساتھ شریک ہوجائیں گے اور اگر انہیں کچھ ہوگیا تو ہم سے جو کچھ مانگا جائے گا دے دیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم قریش کے حمایتیوں اور متبعین کو دیکھ رہے ہو، تو اپنے ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مار کر فرمایا اور تم مجھ سے کوہ صفا پر ملاقات کرنا ہم چل دیئے اور ہم میں سے جو کسی کو قتل کرنا چاہتا تو کردیتا اور ان میں سے کوئی بھی ہمارا مقابلہ نہ کرسکتا پس ابوسفیان نے آکر عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ قریش کی سرداری ختم ہوگئی آج کے بعد کوئی قریشی نہ رہے گا پھر آپ ﷺ نے فرمایا جو ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے وہ امن میں رہے گا انصار نے ایک دوسرے سے کہا آپ ﷺ کو اپنے شہر کی محبت اور اپنے قرابت داروں کے ساتھ نرمی غالب آگئی ہے ابوہریرہ ؓ نے کہا آپ ﷺ پر وحی آئی اور جب آپ ﷺ پر وحی نازل ہوتی تھی تو کوئی بھی رسول اللہ کی طرف نظر اٹھا کر دیکھ نہ سکتا تھا یہاں تک کہ وحی ختم ہوجاتی پس جب وحی پوری ہوگئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے انصار کی جماعت انہوں نے کہا لبیک اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا تم نے کہا ہے کہ اس شخص کو اپنے شہر کی محبت غالب آگئی ہے انہوں نے عرض کیا واقعہ تو یہی ہوا تھا آپ ﷺ نے فرمایا ہرگز نہیں میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں میں نے اللہ اور تمہاری طرف ہجرت کی ہے اب میری زندگی تمہاری زندگی کے ساتھ اور موت تمہاری موت کے ساتھ ہے پس (انصار) روتے ہوئے آپ ﷺ کی طرف بڑھے اور عرض کرنے لگے اللہ کی قسم ہم نے جو کچھ کہا وہ صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت کی حرص میں کہا تھا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ اور اس کا رسول تمہاری تصدیق کرتے ہیں اور تمہارا عذر قبول کرتے ہیں پس لوگ ابوسفیان کے گھر کی طرف جانے لگے اور کچھ لوگوں نے اپنے دروازے بند کر لئے رسول اللہ ﷺ روانہ ہو کر حجر اسود تک پہنچے اور اسے بوسہ دیا پھر بیت اللہ کا طواف کیا کعبہ کے ایک کونے میں موجود ایک بت کے پاس آئے جس کی وہ پرستش کرتے تھے اور رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں ایک کمان تھی جس کا کونا آپ ﷺ پکڑے ہوئے تھے جب بت کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے اس کی آنکھوں میں اس کمان کا کونا چبھونا شروع کردیا اور فرماتے تھے حق آگیا اور باطل چلا گیا جب آپ ﷺ اپنے طواف سے فارغ ہوئے تو کوہ صفا کی طرف آئے اور اس پر چڑھ کر بیت اللہ کی طرف نظر دوڑائی اور آپ نے ہاتھوں کو بلند کیا اور اللہ کی حمد وثناء شروع کردی اور پھر جو چاہا اللہ سے مانگتے رہے۔
Top