صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4624
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ قَالَ وَفَدْنَا إِلَی مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ وَفِينَا أَبُو هُرَيْرَةَ فَکَانَ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا يَصْنَعُ طَعَامًا يَوْمًا لِأَصْحَابِهِ فَکَانَتْ نَوْبَتِي فَقُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ الْيَوْمُ نَوْبَتِي فَجَائُوا إِلَی الْمَنْزِلِ وَلَمْ يُدْرِکْ طَعَامُنَا فَقُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ لَوْ حَدَّثْتَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی يُدْرِکَ طَعَامُنَا فَقَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَجَعَلَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ عَلَی الْمُجَنِّبَةِ الْيُمْنَی وَجَعَلَ الزُّبَيْرَ عَلَی الْمُجَنِّبَةِ الْيُسْرَی وَجَعَلَ أَبَا عُبَيْدَةَ عَلَی الْبَيَاذِقَةِ وَبَطْنِ الْوَادِي فَقَالَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ادْعُ لِي الْأَنْصَارَ فَدَعَوْتُهُمْ فَجَائُوا يُهَرْوِلُونَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ هَلْ تَرَوْنَ أَوْبَاشَ قُرَيْشٍ قَالُوا نَعَمْ قَالَ انْظُرُوا إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ غَدًا أَنْ تَحْصُدُوهُمْ حَصْدًا وَأَخْفَی بِيَدِهِ وَوَضَعَ يَمِينَهُ عَلَی شِمَالِهِ وَقَالَ مَوْعِدُکُمْ الصَّفَا قَالَ فَمَا أَشْرَفَ يَوْمَئِذٍ لَهُمْ أَحَدٌ إِلَّا أَنَامُوهُ قَالَ وَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّفَا وَجَائَتْ الْأَنْصَارُ فَأَطَافُوا بِالصَّفَا فَجَائَ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُبِيدَتْ خَضْرَائُ قُرَيْشٍ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَلْقَی السِّلَاحَ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَغْلَقَ بَابَهُ فَهُوَ آمِنٌ فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَخَذَتْهُ رَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ وَرَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ وَنَزَلَ الْوَحْيُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُمْ أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَخَذَتْهُ رَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ وَرَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ أَلَا فَمَا اسْمِي إِذًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَنَا مُحَمَّدٌ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ هَاجَرْتُ إِلَی اللَّهِ وَإِلَيْکُمْ فَالْمَحْيَا مَحْيَاکُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُکُمْ قَالُوا وَاللَّهِ مَا قُلْنَا إِلَّا ضِنًّا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُصَدِّقَانِکُمْ وَيَعْذِرَانِکُمْ
فتح مکہ کے بیان میں
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، یحییٰ بن حسان، حماد بن سلمہ، ثابت بن عبداللہ بن رباح، حضرت عبدالرحمن بن رباح ؓ سے روایت ہے کہ ہم حضرت معاویہ بن ابوسفیان کے پاس گئے اور ہم میں حضرت ابوہریرہ ؓ بھی تھے اور ہم میں سے ایک آدمی ایک دن اپنے ساتھیوں کے لئے کھانا پکاتا تھا میری باری تھی تو میں نے کہا اے ابوہریرہ! (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) آج میری باری ہے۔ پس وہ (سب ساتھی) گھر آگئے لیکن کھانا ابھی تک تیار نہ ہوا تھا۔ تو میں نے کہا اے ابوہریرہ! کاش آپ ہمیں کھانا تیار ہونے تک رسول اللہ ﷺ کی کوئی حدیث بیان کردیتے۔ تو انہوں نے کہا فتح مکہ کے دن ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔ آپ ﷺ نے خالد بن ولید کو دائیں طرف لشکر پر اور زبیر کو بائیں طرف کے لشکر پر اور ابوعبیدہ کو پیدل لشکر پر امیر مقرر کر کے وادی کے اندر روانہ فرمایا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا اے ابوہریرہ میرے پاس انصار کو بلاؤ میں نے انہیں بلایا تو وہ دوڑتے ہوئے حاضر ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا اے انصار کی جماعت کیا تم قریش کے کمینے لوگوں کو دیکھ رہے ہو؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا انہیں دیکھ لو جب کل تم ان سے مقابلہ کرو تو انہیں کھیتی کی طرح کاٹ دینا۔ آپ ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر رکھ کر اشارہ فرمایا اور فرمایا تمہارے ملنے کی جگہ صفا ہے اس دن ان کا جو شخص بھی انصار کو ملا اسے انصار نے سلا دیا اور رسول اللہ ﷺ کوہ صفا پر چڑھے اور انصار نے حاضر ہو کر صفا کو گھیر لیا۔ پس ابوسفیان نے حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول قریش کی تمام جماعتیں ختم ہوگئیں آج کے بعد کوئی قریشی نہ ہوگا ابوسفیان نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اعلان فرمایا جو ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے اسے امن ہوگا اور جو ہتھیار ڈال دے وہ بھی مامون ہوگا اور جو اپنا دروازہ بند کرلے وہ بھی بحفاظت رہے گا۔ انصار نے کہا (آپ ﷺ ایسے آدمی ہیں جنہیں اپنے خاندان کے ساتھ نرمی اور اپنے وطن کی محبت پیدا ہوگئی ہے اور اللہ کے رسول پر وحی نازل ہوئی۔ آپ ﷺ نے فرمایا تم نے یہ کہا تھا کہ اس آدمی ﷺ کو اپنے خاندان کے ساتھ نرمی کرنے اور اپنے وطن کی محبت پیدا ہوگئی ہے۔ کیا تم جانتے ہو اس وقت میرا نام کیا ہوگا؟ آپ ﷺ نے تین بار یہ فرمایا کہ میں محمد ﷺ ہوں، اللہ کا بندہ اور اس کا رسول۔ میں نے اللہ اور تمہاری طرف ہجرت کی ہے۔ میرا جینا تمہارے ساتھ اور میرا مرنا بھی تمہارے ساتھ ہوگا۔ انصار نے عرض کیا اللہ کی قسم ہم نے یہ بات صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ محبت کی حرص میں ہی کی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ اور اس کا رسول تمہاری تصدیق کرتے ہیں اور تمہارا عذر قبول کرتے ہیں۔
Top