صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4631
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ الْمِصِّيصِيُّ جَمِيعًا عَنْ عِيسَی بْنِ يُونُسَ وَاللَّفْظُ لِإِسْحَقَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ لَمَّا أُحْصِرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْبَيْتِ صَالَحَهُ أَهْلُ مَکَّةَ عَلَی أَنْ يَدْخُلَهَا فَيُقِيمَ بِهَا ثَلَاثًا وَلَا يَدْخُلَهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ السَّيْفِ وَقِرَابِهِ وَلَا يَخْرُجَ بِأَحَدٍ مَعَهُ مِنْ أَهْلِهَا وَلَا يَمْنَعَ أَحَدًا يَمْکُثُ بِهَا مِمَّنْ کَانَ مَعَهُ قَالَ لِعَلِيٍّ اکْتُبْ الشَّرْطَ بَيْنَنَا بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا مَا قَاضَی عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ الْمُشْرِکُونَ لَوْ نَعْلَمُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّهِ تَابَعْنَاکَ وَلَکِنْ اکْتُبْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَأَمَرَ عَلِيًّا أَنْ يَمْحَاهَا فَقَالَ عَلِيٌّ لَا وَاللَّهِ لَا أَمْحَاهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرِنِي مَکَانَهَا فَأَرَاهُ مَکَانَهَا فَمَحَاهَا وَکَتَبَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَأَقَامَ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا أَنْ کَانَ يَوْمُ الثَّالِثِ قَالُوا لِعَلِيٍّ هَذَا آخِرُ يَوْمٍ مِنْ شَرْطِ صَاحِبِکَ فَأْمُرْهُ فَلْيَخْرُجْ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِکَ فَقَالَ نَعَمْ فَخَرَجَ و قَالَ ابْنُ جَنَابٍ فِي رِوَايَتِهِ مَکَانَ تَابَعْنَاکَ بَايَعْنَاکَ
صلح حدیبیہ کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، احمد بن جناب مصیصی، عیسیٰ بن یونس، اسحاق، زکریا، ابواسحاق، حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کو بیت اللہ کے نزدیک گھیر لیا گیا تو اہل مکہ نے آپ ﷺ سے ان باتوں پر صلح کرلی کہ آپ ﷺ مکہ میں داخل ہو کر صرف تین دن قیام کریں گے اور مکہ میں تلواریں نیاموں میں ہوں اور اہل مکہ میں سے کسی کو بھی آپ ﷺ لے کر نہ جائیں گے اور جو مکہ میں ٹھہرنا چاہے اسے منع بھی نہ کریں گے جو آپ ﷺ کے ساتھ آئے ہوں آپ ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا ان شرائط کو ہمارے درمیان تحریر کردو بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ یہ وہ شرائط ہیں جن کا فیصلہ محمد رسول اللہ ﷺ نے کیا ہے۔ آپ سے مشرکین نے کہا اگر ہم آپ ﷺ کو رسول اللہ جانتے ہوتے تو آپ ﷺ کی اتباع کرلیتے بلکہ محمد بن عبداللہ لکھو۔ آپ ﷺ نے علی ؓ کو اسے مٹانے کا حکم دیا تو حضرت علی ؓ نے عرض کیا نہیں اللہ کی قسم میں تو اسے نہ مٹاؤں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس (لفظ) کی جگہ مجھے دکھاؤ۔ حضرت علی ؓ نے آپ ﷺ کو اس لفظ کی جگہ دکھائی تو آپ ﷺ نے خود اسے مٹا دیا اور ابن عبداللہ لکھ دیا گیا۔
Top