صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4632
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ قُرَيْشًا صَالَحُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ اکْتُبْ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ قَالَ سُهَيْلٌ أَمَّا بِاسْمِ اللَّهِ فَمَا نَدْرِي مَا بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ وَلَکِنْ اکْتُبْ مَا نَعْرِفُ بِاسْمِکَ اللَّهُمَّ فَقَالَ اکْتُبْ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ قَالُوا لَوْ عَلِمْنَا أَنَّکَ رَسُولُ اللَّهِ لَاتَّبَعْنَاکَ وَلَکِنْ اکْتُبْ اسْمَکَ وَاسْمَ أَبِيکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اکْتُبْ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فَاشْتَرَطُوا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَنْ جَائَ مِنْکُمْ لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْکُمْ وَمَنْ جَائَکُمْ مِنَّا رَدَدْتُمُوهُ عَلَيْنَا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَکْتُبُ هَذَا قَالَ نَعَمْ إِنَّهُ مَنْ ذَهَبَ مِنَّا إِلَيْهِمْ فَأَبْعَدَهُ اللَّهُ وَمَنْ جَائَنَا مِنْهُمْ سَيَجْعَلُ اللَّهُ لَهُ فَرَجًا وَمَخْرَجًا
صلح حدیبیہ کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ جن قریشیوں نے نبی کریم ﷺ سے صلح کی ان میں سہیل بن عمرو بھی تھا نبی ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا لکھو بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سہیل نے کہا کہ بسم اللہ تو ہم نہیں جانتے بسم اللہ الرحمن الرحیم کیا ہے البتہ بِاسْمِکَ اللَّهُمَّ لکھو جسے ہم جانتے ہیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا محمد رسول اللہ ﷺ کی طرف سے۔ (کفار) نے کہا اگر ہم آپ ﷺ کو اللہ کا رسول جانتے تو آپ ﷺ کی پیروی کرتے بلکہ آپ ﷺ اپنا اور اپنے باپ کا نام لکھیں نبی ﷺ نے فرمایا محمد بن عبداللہ کی طرف سے لکھو انہوں نے نبی ﷺ سے یہ شرط باندھی کہ تم میں سے جو ہمارے پاس آجائے گا ہم اسے واپس نہ کریں گے اور اگر تمہارے پاس ہم میں سے کوئی آئے گا تو تم اسے ہمارے پاس واپس کردو گے۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا ہم یہ بھی لکھ دیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں لیکن ہم میں سے جو ان کی طرف جائے گا اللہ اسے (اسلام سے) دور کر دے گا اور جو ان میں سے ہمارے پاس آئے گا اللہ عنقریب اس کے لئے کوئی راستہ اور کشائش پیدا فرما دیں گے۔
Top