صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4633
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ سِيَاهٍ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَامَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ يَوْمَ صِفِّينَ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ اتَّهِمُوا أَنْفُسَکُمْ لَقَدْ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ وَلَوْ نَرَی قِتَالًا لَقَاتَلْنَا وَذَلِکَ فِي الصُّلْحِ الَّذِي کَانَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ الْمُشْرِکِينَ فَجَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَسْنَا عَلَی حَقٍّ وَهُمْ عَلَی بَاطِلٍ قَالَ بَلَی قَالَ أَلَيْسَ قَتْلَانَا فِي الْجَنَّةِ وَقَتْلَاهُمْ فِي النَّارِ قَالَ بَلَی قَالَ فَفِيمَ نُعْطِي الدَّنِيَّةَ فِي دِينِنَا وَنَرْجِعُ وَلَمَّا يَحْکُمِ اللَّهُ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَقَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَلَنْ يُضَيِّعَنِي اللَّهُ أَبَدًا قَالَ فَانْطَلَقَ عُمَرُ فَلَمْ يَصْبِرْ مُتَغَيِّظًا فَأَتَی أَبَا بَکْرٍ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ أَلَسْنَا عَلَی حَقٍّ وَهُمْ عَلَی بَاطِلٍ قَالَ بَلَی قَالَ أَلَيْسَ قَتْلَانَا فِي الْجَنَّةِ وَقَتْلَاهُمْ فِي النَّارِ قَالَ بَلَی قَالَ فَعَلَامَ نُعْطِي الدَّنِيَّةَ فِي دِينِنَا وَنَرْجِعُ وَلَمَّا يَحْکُمِ اللَّهُ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَقَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَلَنْ يُضَيِّعَهُ اللَّهُ أَبَدًا قَالَ فَنَزَلَ الْقُرْآنُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْفَتْحِ فَأَرْسَلَ إِلَی عُمَرَ فَأَقْرَأَهُ إِيَّاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ فَتْحٌ هُوَ قَالَ نَعَمْ فَطَابَتْ نَفْسُهُ وَرَجَعَ
صلح حدیبیہ کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، عبدالعزیز بن سیاہ، حبیب بن ابی ثابت حضرت ابو وائل سے روایت ہے کہ صفین کے دن حضرت سہل بن حنیف کھڑے ہوئے اور کہا اے لوگو! اپنے آپ کو غلط تصور کرو تحقیق! ہم حدیبیہ کے دن رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے اگر ہم جنگ کرنا چاہتے تو ضرور کرتے اور یہ اس صلح کا واقعہ ہے جو رسول اللہ ﷺ اور مشرکین کے درمیان ہوئی حضرت عمر بن خطاب ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا ہم حق پر اور وہ باطل پر نہیں ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں عمر ؓ نے عرض کیا کیا ہمارے شہداء جنت میں اور ان کے مقتول جہنم میں نہیں ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں عمر ؓ نے عرض کیا پھر ہم اپنے دین میں جھکاؤ اور ذلت کیوں قبول کریں اور حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے اور ان کے درمیان فیصلہ کا حکم نہیں دیا آپ ﷺ نے فرمایا: اے ابن خطاب میں اللہ کا رسول ہوں اللہ مجھے کبھی بھی ضائع نہیں فرمائے گا حضرت عمر ؓ سے صبر نہ ہوسکا اور غصہ ہی کی حالت میں حضرت ابوبکر ؓ کے پاس آئے اور کہا اے ابوبکر! کیا ہم حق پر اور وہ باطل پر نہیں ہیں؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں۔ کہنے لگے کیا ہمارے شہداء جنت میں اور ان کے مقتول جہنم میں نہیں ہیں؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں، عمر ؓ کہنے لگے پھر ہم کس وجہ سے اپنے دین میں کمزوری قبول کریں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ہمارا اور ان کے درمیان فیصلہ کا حکم نہیں دیا ابوبکر ؓ نے کہا اے ابن خطاب! آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں اللہ انہیں کبھی بھی ضائع نہیں کرے گا۔ پس رسول اللہ ﷺ پر سورت فتح نازل ہوئی تو آپ ﷺ نے عمر ؓ کو بلوایا اور انہیں سے وہ آیات پڑھوائیں تو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا یہ فتح ہے آپ نے فرمایا جی ہاں حضرت عمر ؓ دلی طور پر خوش ہو کر لوٹ گئے۔
Top