صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4653
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ أَتَی عَلَيْکَ يَوْمٌ کَانَ أَشَدَّ مِنْ يَوْمِ أُحُدٍ فَقَالَ لَقَدْ لَقِيتُ مِنْ قَوْمِکِ وَکَانَ أَشَدَّ مَا لَقِيتُ مِنْهُمْ يَوْمَ الْعَقَبَةِ إِذْ عَرَضْتُ نَفْسِي عَلَی ابْنِ عَبْدِ يَالِيلَ بْنِ عَبْدِ کُلَالٍ فَلَمْ يُجِبْنِي إِلَی مَا أَرَدْتُ فَانْطَلَقْتُ وَأَنَا مَهْمُومٌ عَلَی وَجْهِي فَلَمْ أَسْتَفِقْ إِلَّا بِقَرْنِ الثَّعَالِبِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا أَنَا بِسَحَابَةٍ قَدْ أَظَلَّتْنِي فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِيهَا جِبْرِيلُ فَنَادَانِي فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِکَ لَکَ وَمَا رُدُّوا عَلَيْکَ وَقَدْ بَعَثَ إِلَيْکَ مَلَکَ الْجِبَالِ لِتَأْمُرَهُ بِمَا شِئْتَ فِيهِمْ قَالَ فَنَادَانِي مَلَکُ الْجِبَالِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِکَ لَکَ وَأَنَا مَلَکُ الْجِبَالِ وَقَدْ بَعَثَنِي رَبُّکَ إِلَيْکَ لِتَأْمُرَنِي بِأَمْرِکَ فَمَا شِئْتَ إِنْ شِئْتَ أَنْ أُطْبِقَ عَلَيْهِمْ الْأَخْشَبَيْنِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ أَرْجُو أَنْ يُخْرِجَ اللَّهُ مِنْ أَصْلَابِهِمْ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ وَحْدَهُ لَا يُشْرِکُ بِهِ شَيْئًا
نبی کریم ﷺ کی ان تکالیف کے بیان میں جو آپ ﷺ کو مشرکین اور منافقین کی طرف سے دی گئیں
ابوطاہر، احمد بن عمرو بن سرح، حرملہ بن یحیی، عمرو بن سواد عامری، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، زوجہ نبی ﷺ سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! کیا آپ ﷺ پر کوئی دن احد کے دن سے بھی سخت آیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا میں تیری قوم سے عقبہ کے دن کی سختی سے بھی زیادہ تکلیف اٹھا چکا ہوں جب میں نے اپنے آپ ﷺ کو عبد یا لیل بن عبد کلاں کے سامنے پیش کیا تو اس نے میری مرضی کے مطابق میری بات کا جواب نہ دیا میں اپنے رخ پر غم زدہ ہو کر چلا اور قرآن الثعالب پہنچ کر کچھ افاقہ ہوا میں نے اپنا سر اٹھایا تو میں نے ایک بادل دیکھا جو مجھ پر سایہ کئے ہوئے تھا پس اس میں سے جبرائیل نے مجھے آواز دی اس نے کہا اللہ رب العزت نے آپ کی قوم کی بات اور ان کا آپ ﷺ کو جواب دینا سن لیا اور آپ ﷺ کے پاس پہاڑوں پر مامور فرشتے کو بھیجا ہے تاکہ آپ ﷺ اسے ان کے بارے میں جو چاہیں حکم دیں پس مجھے پہاڑوں کے فرشتے نے آواز دی اور مجھے سلام کہا پھر کہا اے محمد! ﷺ تحقیق! اللہ نے آپ ﷺ کی قوم کی گفتگو سنی اور میں پہاڑوں پر مامور فرشتہ ہوں اور مجھے آپ ﷺ کے رب نے آپ ﷺ کی طرف بھیجا ہے تاکہ آپ ﷺ اپنے معاملہ میں جو چاہیں مجھے حکم دیں اگر آپ ﷺ چاہیں تو میں ان دو پہاڑوں کو ان پر بچھا دوں رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا نہیں بلکہ میں امید کرتا ہوں کہ اللہ ان کی اولاد میں سے ایسی قوم کو پیدا کرے گا جو اکیلے اللہ کی عبادت کریں گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گے۔
Top