صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4661
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الْقَيْسِيُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَتَيْتَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ قَالَ فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ وَرَکِبَ حِمَارًا وَانْطَلَقَ الْمُسْلِمُونَ وَهِيَ أَرْضٌ سَبَخَةٌ فَلَمَّا أَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِلَيْکَ عَنِّي فَوَاللَّهِ لَقَدْ آذَانِي نَتْنُ حِمَارِکَ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَاللَّهِ لَحِمَارُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْيَبُ رِيحًا مِنْکَ قَالَ فَغَضِبَ لِعَبْدِ اللَّهِ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ قَالَ فَغَضِبَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَصْحَابُهُ قَالَ فَکَانَ بَيْنَهُمْ ضَرْبٌ بِالْجَرِيدِ وَبِالْأَيْدِي وَبِالنِّعَالِ قَالَ فَبَلَغَنَا أَنَّهَا نَزَلَتْ فِيهِمْ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا
نبی ﷺ کا دعوت اسلام دینا اور اس پر منافقوں کی ایذاء رسانیوں پر صبر کرنے کا بیان
محمد بن عبدالاعلی قیسی، معتمر، حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سے عرض کیا گیا کاش آپ ﷺ عبداللہ بن ابی کے پاس دعوت اسلام کے لئے تشریف لے جائیں آپ ﷺ اس کی طرف گدھے پر سوار ہو کر چلے اور مسلمان بھی چلے اور یہ شور والی زمین تھی جب نبی کریم ﷺ اس کے پاس پہنچے تو اس نے کہا مجھ سے دور رہو اللہ کی قسم تمہارے گدھے کی بدبو سے مجھے تکلیف ہوتی ہے انصار میں سے ایک آدمی نے کہا اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ کا گدھا تجھ سے زیادہ پاکیزہ ہے پس عبداللہ کی قوم میں ایک آدمی غصہ میں آگیا پھر دونوں طرف کے ساتھیوں کو غصہ آگیا اور انہوں نے چھڑیوں ہاتھوں اور جوتوں سے ایک دوسرے کو مارنا شروع کردیا راوی کہتا ہے ہمیں یہ حدیث پہنچی ہے کہ ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی اور اگر مومنین کی دو جماعتیں لڑ پڑیں تو ان دونوں کے درمیان صلح کرا دو۔
Top