صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4684
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ أَنَّ نَجْدَةَ کَتَبَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ خَمْسِ خِلَالٍ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَوْلَا أَنْ أَکْتُمَ عِلْمًا مَا کَتَبْتُ إِلَيْهِ کَتَبَ إِلَيْهِ نَجْدَةُ أَمَّا بَعْدُ فَأَخْبِرْنِي هَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِالنِّسَائِ وَهَلْ کَانَ يَضْرِبُ لَهُنَّ بِسَهْمٍ وَهَلْ کَانَ يَقْتُلُ الصِّبْيَانَ وَمَتَی يَنْقَضِي يُتْمُ الْيَتِيمِ وَعَنْ الْخُمْسِ لِمَنْ هُوَ فَکَتَبَ إِلَيْهِ ابْنُ عَبَّاسٍ کَتَبْتَ تَسْأَلُنِي هَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِالنِّسَائِ وَقَدْ کَانَ يَغْزُو بِهِنَّ فَيُدَاوِينَ الْجَرْحَی وَيُحْذَيْنَ مِنْ الْغَنِيمَةِ وَأَمَّا بِسَهْمٍ فَلَمْ يَضْرِبْ لَهُنَّ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَکُنْ يَقْتُلُ الصِّبْيَانَ فَلَا تَقْتُلْ الصِّبْيَانَ وَکَتَبْتَ تَسْأَلُنِي مَتَی يَنْقَضِي يُتْمُ الْيَتِيمِ فَلَعَمْرِي إِنَّ الرَّجُلَ لَتَنْبُتُ لِحْيَتُهُ وَإِنَّهُ لَضَعِيفُ الْأَخْذِ لِنَفْسِهِ ضَعِيفُ الْعَطَائِ مِنْهَا فَإِذَا أَخَذَ لِنَفْسِهِ مِنْ صَالِحِ مَا يَأْخُذُ النَّاسُ فَقَدْ ذَهَبَ عَنْهُ الْيُتْمُ وَکَتَبْتَ تَسْأَلُنِي عَنْ الْخُمْسِ لِمَنْ هُوَ وَإِنَّا کُنَّا نَقُولُ هُوَ لَنَا فَأَبَی عَلَيْنَا قَوْمُنَا ذَاکَ
جہاد کرنے والی عورتوں کو بطور عطیہ دینے اور غنیمت میں حصہ مقرر نہ کرنے کا حکم اور اہل حرب کے بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، سلیمان بن بلال، جعفر بن محمد، یزید بن ہرمز، حضرت یزید بن ہرمز ؓ سے روایت ہے کہ نجدہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے پانچ باتوں کے بارے میں پوچھنے کے لئے لکھا تو ابن عباس ؓ نے کہا اگر مجھے علم چھپانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں نہ لکھتا، ان کی طرف نجدہ نے لکھا کہ آپ مجھے خبر دیں کیا رسول اللہ ﷺ عورتوں کو جہاد میں شریک کرتے تھے اور کیا آپ ﷺ ان کے لئے حصہ مقرر فرماتے تھے اور کیا آپ بچوں کو قتل کرتے تھے اور یتیم کی یتیمی کب ختم ہوتی ہے اور مال غنیمت کا پانچواں حصہ کس کا حق ہے۔ ابن عباس ؓ نے اس کی طرف (جواباً ) تحریر فرمایا تو نے مجھ سے پوچھنے کے لئے لکھا، کیا رسول اللہ ﷺ عورتوں کو جہاد میں شریک کرتے تھے، رسول اللہ ﷺ عورتوں کو جہاد میں شریک کرتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ انہیں جہاد میں ساتھ لے جاتے تھے اور وہ زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں اور انہیں مال غنیمت میں سے کچھ عطا بھی کیا جاتا تھا بہرحال مال غنیمت میں سے ان کے لئے حصہ مقرر نہ کیا جاتا تھا اور رسول اللہ ﷺ بچوں کو قتل نہ کرتے تھے پس تو بھی بچوں کو قتل نہ کرنا اور تو نے مجھ سے پوچھنے کے لئے لکھا ہے کہ یتیم کی یتیمی کب ختم ہوجاتی ہے، تو میری عمر کی قسم بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ ان کی داڑھی نکل آتی ہے لیکن وہ اپنے لینے اور دینے میں کمزور ہوتے ہیں پس جب وہ باسلیقہ لوگوں کی طرح اپنا فائدہ حاصل کرنے کے قابل ہوجائیں تو اس کی مدت یتیمی ختم ہوجائے گی اور تو نے مجھ سے مال غنیمت میں پانچواں حصہ کے بارے میں پوچھنے کے لئے لکھا ہے کہ اس کا حقدار کون ہے ہم کہا کرتے تھے کہ وہ ہمارا حق ہے لیکن قوم نے ہمیں یہ حق دینے سے انکار کردیا۔
Top