صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2800
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا عِيسَی عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ يَعْلَی بْنِ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَی کَانَ يَقُولُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَيْتَنِي أَرَی نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ فَلَمَّا کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِهِ عَلَيْهِ مَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ عُمَرُ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ تَرَی فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ فِي جُبَّةٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ سَکَتَ فَجَائَهُ الْوَحْيُ فَأَشَارَ عُمَرُ بِيَدِهِ إِلَی يَعْلَی بْنِ أُمَيَّةَ تَعَالَ فَجَائَ يَعْلَی فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ يَغِطُّ سَاعَةً ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ أَيْنَ الَّذِي سَأَلَنِي عَنْ الْعُمْرَةِ آنِفًا فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ فَجِيئَ بِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِکَ فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِکَ مَا تَصْنَعُ فِي حَجِّکَ
اس بات کے بیان میں کہ حج یا عمرہ کا احرام باندھنے والے کے لئے کونسا لباس پہننا جائز ہے اور کونسا نا جائز ہے ؟
زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، عبد بن حمید، محمد بن بکر، ابن جریج، علی بن خشرم، حضرت عیسیٰ بن جریج فرماتے ہیں کہ مجھے عطاء ؓ نے خبر دی کہ صفوان بن یعلی بن امیہ ؓ انہیں خبر دیتے ہیں کہ یعلی نے حضرت عمر ؓ سے کہا تھا کہ کاش کہ میں نبی ﷺ کو دیکھوں جس وقت کہ آپ ﷺ پر وحی کا نزول ہوتا ہے تو جب نبی ﷺ جعرانہ کے مقام میں تھے اور نبی ﷺ پر ایک کپڑے سے سایہ کردیا گیا تھا اور آپ ﷺ کے صحابہ ؓ میں سے بھی کچھ لوگ آپ ﷺ کے ساتھ تھے ان میں حضرت عمر ؓ بھی تھے کہ ایک آدمی آیا اور اس پر خوشبو سے آلودہ جبہ تھا تو اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ایسے آدمی کے بارے میں آپ ﷺ کا کیا حکم ہے کہ جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہو اور اس نے ایسا جبہ بھی پہنا ہوا ہو کہ خوشبو سے آلودہ ہو تو نبی ﷺ نے کچھ دیر اس کی طرف دیکھا پھر آپ ﷺ خاموش رہے تو پھر آپ ﷺ پر وحی آنا شروع ہوگئی حضرت عمر ؓ نے اپنے ہاتھ سے یعلی بن امیہ کی طرف اشارہ کیا یعلی فورا آگئے اور کپڑے میں سر ڈال کر دیکھا کہ نبی ﷺ کا چہرہ مبارک سرخ ہو رہا ہے اور آپ ﷺ زور زور سے سانس لے رہے ہیں کچھ دیر بعد جب وحی کی کیفیت جاتی رہی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ کہاں ہے جس نے مجھ سے عمرہ کے بارے میں پوچھا تھا؟ تو اس آدمی کو تلاش کیا گیا اور وہ آپ ﷺ کے پاس آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ جو خوشبو تیرے ساتھ لگی ہے اسے تین مرتبہ دھو ڈال اور جبہ اتارے دے اور پھر اپنے عمرہ میں وہی اعمال کر جو تو اپنے حج میں کرتا ہے۔
Top