صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2854
و حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مِسْمَارٍ السُّلَمِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ انْطَلَقَ أَبِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ يُحْرِمْ وَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَدُوًّا بِغَيْقَةَ فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِهِ يَضْحَکُ بَعْضُهُمْ إِلَی بَعْضٍ إِذْ نَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ فَطَعَنْتُهُ فَأَثْبَتُّهُ فَاسْتَعَنْتُهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي فَأَکَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ شَأْوًا فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقُلْتُ أَيْنَ لَقِيتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَرَکْتُهُ بِتَعْهِنَ وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا فَلَحِقْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَصْحَابَکَ يَقْرَئُونَ عَلَيْکَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَإِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَکَ انْتَظِرْهُمْ فَانْتَظَرَهُمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَدْتُ وَمَعِي مِنْهُ فَاضِلَةٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْقَوْمِ کُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ
حج یا عمرہ یا ان دونوں کا احرام باندھنے والے پر خشکی کا شکار کرنے کی حرمت کے بیان میں
صالح بن میسمار سلمی، معاذ بن ہشام، یحییٰ بن ابی کثیر، حضرت عبداللہ بن قتادہ ؓ فرماتے ہیں کہ میرے باپ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حدیبیہ کو چلے آپ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ احرام کی حالت میں تھے اور وہ (میرے باپ) احرام کی حالت میں نہیں تھے اور رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا گیا کہ دشمن غیقہ میں ہے تو رسول اللہ ﷺ چلے حضرت ابوقتادہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ تھا اور وہ میری طرف دیکھ کر ہنس رہے تھے تو میں نے ایک جنگلی گدھے کو دیکھا اور میں نے اس پر حملہ کر کے اور اس پر نیزہ مار کر اسے روک لیا پھر میں نے اپنے ساتھیوں سے مدد مانگی تو انہوں نے میری مدد کرنے سے انکار کردیا پھر ہم نے اس کا گوشت کھایا اور ہمیں ڈر لگا کہ ہم رسول اللہ ﷺ سے کہیں علیحدہ نہ ہوجائیں میں رسول اللہ ﷺ کی تلاش میں نکلا کبھی گھوڑے کو بھگاتا اور کبھی آہستہ چلاتا آدھی رات کو بن غفار کے ایک آدمی سے ملاقات ہوئی تو میں نے اس سے پوچھا کہ تجھے رسول اللہ ﷺ کہاں ملے تھے؟ اس نے کہا میں نے آپ کو تعہن کے مقام میں چھوڑا ہے اور آپ سقیا کے مقام میں آرام فرمائیں گے تو میں آپ ﷺ سے اسی جگہ جا کر ملا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ کے صحابہ آپ ﷺ کو سلام عرض کرتے ہیں اور انہیں یہ ڈر ہے کہ کہیں وہ آپ ﷺ سے علیحدہ نہ ہوجائیں آپ ﷺ ان کا انتظار فرمائیں تو آپ ﷺ نے ان کا انتظار فرمایا پھر میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں نے شکار کیا ہے اور اس سے بچا ہوا میرے پاس کچھ گوشت ہے تو نبی ﷺ نے قوم کے لوگوں سے فرمایا کہ تم کھاؤ حالانکہ وہ سب احرام کی حالت میں تھے۔
Top