صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2855
حَدَّثَنِي أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا وَخَرَجْنَا مَعَهُ قَالَ فَصَرَفَ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ فَقَالَ خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ حَتَّی تَلْقَوْنِي قَالَ فَأَخَذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ فَلَمَّا انْصَرَفُوا قِبَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْرَمُوا کُلُّهُمْ إِلَّا أَبَا قَتَادَةَ فَإِنَّهُ لَمْ يُحْرِمْ فَبَيْنَمَا هُمْ يَسِيرُونَ إِذْ رَأَوْا حُمُرَ وَحْشٍ فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا فَنَزَلُوا فَأَکَلُوا مِنْ لَحْمِهَا قَالَ فَقَالُوا أَکَلْنَا لَحْمًا وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ قَالَ فَحَمَلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ الْأَتَانِ فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا أَحْرَمْنَا وَکَانَ أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ فَرَأَيْنَا حُمُرَ وَحْشٍ فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا فَنَزَلْنَا فَأَکَلْنَا مِنْ لَحْمِهَا فَقُلْنَا نَأْکُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا فَقَالَ هَلْ مِنْکُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَوْ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْئٍ قَالَ قَالُوا لَا قَالَ فَکُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا
حج یا عمرہ یا ان دونوں کا احرام باندھنے والے پر خشکی کا شکار کرنے کی حرمت کے بیان میں
ابوکامل حجدری، ابوعوانہ، عثمان بن عبداللہ بن موہب، حضرت عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ حج کرنے کے لئے نکلے اور ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ نکلے راوی کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے اپنے صحابہ ؓ میں سے کچھ کو ایک طرف پھیر دیا حضرت ابوقتادہ بھی انہیں میں تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم سمندر کے ساحل پر چلو یہاں تک کہ تم مجھ سے آکر ملنا راوی کہتے ہیں کہ سب لوگ سمندر کے ساحل پر چلے تو جب وہ رسول اللہ ﷺ کی طرف پھرے تو انہوں نے احرام باندھ لیا سوائے حضرت ابوقتادہ کے کہ انہوں نے احرام نہیں باندھا اسی دوران وہ چل رہے تھے کہ انہوں نے جنگلی گدھے دیکھے حضرت ابوقتادہ ؓ نے ان پر حملہ کر کے ایک گدھی کی کونچیں کاٹ دیں پھر وہ سب اترے اور انہوں نے اس گوشت سے کھایا حضرت ابوقتادہ ؓ کہتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم نے گوشت تو کھالیا ہے حالانکہ ہم تو احرام میں ہیں حضرت ابوقتادہ کہتے ہیں کہ انہوں نے بچا ہوا گوشت ساتھ رکھ لیا اور جب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے تو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہم احرام کی حالت میں تھے اور ابوقتادہ احرام میں نہیں تھے ہم نے جنگلی گدھے دیکھے تو ابوقتادہ ؓ نے ان پر حملہ کردیا اور ان میں سے ایک گدھی کی کونچیں کاٹ دیں پھر ہم اترے اور ہم نے اس گوشت سے کھایا پھر ہم نے سوچا کہ ہم تو شکار کا گوشت کھا بیٹھے ہیں حالانکہ ہم تو احرام میں ہیں اور شکار کا بچا ہوا گوشت ہم نے ساتھ اٹھا لیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم میں سے کسی کا شکار کا ارادہ تھا یا شکار کی طرف کسی نے کسی چیز کے ساتھ اشارہ کیا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ نہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ شکار سے بچا ہوا گوشت بھی تم کھالو۔
Top