صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2884
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ زَکَرِيَّائَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَعْقِلٍ حَدَّثَنِي کَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمًا فَقَمِلَ رَأْسُهُ وَلِحْيَتُهُ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَدَعَا الْحَلَّاقَ فَحَلَقَ رَأْسَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ هَلْ عِنْدَکَ نُسُکٌ قَالَ مَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ فَأَمَرَهُ أَنْ يَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ يُطْعِمَ سِتَّةَ مَسَاکِينَ لِکُلِّ مِسْکِينَيْنِ صَاعٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ خَاصَّةً فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًی مِنْ رَأْسِهِ ثُمَّ کَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ عَامَّةً
محرم کو جب کوئی تکلیف وغیرہ پیش آجائے تو سر منڈانے فدیہ اور اس کی مقدار کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، زکریا بن ابی زائدہ، عبدالرحمن بن اصبہانی، عبداللہ بن معقل، حضرت کعب بن عجرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ وہ نبی ﷺ کے ساتھ احرام کی حالت میں نکلے تو ان کے سر اور داڑھی میں جوئیں پڑگئیں یہ بات نبی ﷺ تک پہنچی تو آپ ﷺ نے اس کی طرف پیغام بھیج کر اس کو بلا لیا اور ایک حجام کو بلوا کر اس کا سر منڈوادیا پھر آپ ﷺ نے فرمایا کیا تیرے پاس قربانی ہے؟ حضرت کعب ؓ نے عرض کیا کہ میں اس کی قدرت نہیں رکھتا تو آپ ﷺ نے حضرت کعب کو حکم فرمایا کہ تین روزے رکھیں یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلائیں ہر دو مسکینوں کے لئے ایک صاع کا کھانا ہو تو اللہ تعالیٰ نے خاص ایسے وقت آیت نازل فرمائی (فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِيْضًا اَوْ بِه اَذًى مِّنْ رَّاْسِه) 2۔ البقرۃ: 196) پھر اس آیت کا حکم مسلمانوں کے لئے عام ہوگیا۔
Top