صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2931
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا عَنْ غُنْدَرٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ ذَکْوَانَ مَوْلَی عَائِشَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ أَوْ خَمْسٍ فَدَخَلَ عَلَيَّ وَهُوَ غَضْبَانُ فَقُلْتُ مَنْ أَغْضَبَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ قَالَ أَوَمَا شَعَرْتِ أَنِّي أَمَرْتُ النَّاسَ بِأَمْرٍ فَإِذَا هُمْ يَتَرَدَّدُونَ قَالَ الْحَکَمُ کَأَنَّهُمْ يَتَرَدَّدُونَ أَحْسِبُ وَلَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْهَدْيَ مَعِي حَتَّی أَشْتَرِيَهُ ثُمَّ أَحِلُّ کَمَا حَلُّوا
احرام کی اقسام کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار، غندر، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، حکم، علی بن حسین، ذکوان مولیٰ عائشہ، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ذی الحجہ کے چار یا پانچ دن گزرے تھے کہ غصہ حالت میں میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ کو کس نے ناراض کیا ہے؟ اللہ اس کو دوزخ میں داخل کرے آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم نہیں جانتیں کہ میں نے لوگوں کو ایک کام کے کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ لوگ اس میں تردد کر رہے ہیں حکم راوی کہتے ہیں گویا کہ وہ لوگ تردد میں ہیں اور میں گمان کرتا ہوں کہ اگر مجھے میرے معاملہ کا پہلے علم ہوجاتا تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا یہاں تک کہ میں قربانی کا جانور خریدتا پھر میں حلال ہوتا جس طرح کہ وہ حلال ہوئے احرام کھولا۔
Top