صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2959
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ قَيْسٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي مُوسَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَائِ فَقَالَ بِمَ أَهْلَلْتَ قَالَ قُلْتُ أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَلْ سُقْتَ مِنْ هَدْيٍ قُلْتُ لَا قَالَ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حِلَّ فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْنِي وَغَسَلَتْ رَأْسِي فَکُنْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِکَ فِي إِمَارَةِ أَبِي بَکْرٍ وَإِمَارَةِ عُمَرَ فَإِنِّي لَقَائِمٌ بِالْمَوْسِمِ إِذْ جَائَنِي رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي شَأْنِ النُّسُکِ فَقُلْتُ أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ کُنَّا أَفْتَيْنَاهُ بِشَيْئٍ فَلْيَتَّئِدْ فَهَذَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْکُمْ فَبِهِ فَأْتَمُّوا فَلَمَّا قَدِمَ قُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا هَذَا الَّذِي أَحْدَثْتَ فِي شَأْنِ النُّسُکِ قَالَ إِنْ نَأْخُذْ بِکِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ نَبِيِّنَا عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَام فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّی نَحَرَ الْهَدْيَ
اپنے احرام کو دوسرے محرم کے احرام کے ساتھ معلق کرنے کے جواز کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالرحمن ابن مہدی، سفیان، قیس، طارق بن شہاب، حضرت ابوموسیٰ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے خدمت میں آیا اور آپ ﷺ بطحائے مکہ میں اونٹ بٹھائے ہوئے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو نے احرام باندھ لیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے نبی ﷺ کے احرام کے موافق باندھا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو ہدی ساتھ لایا ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں آپ ﷺ نے فرمایا تو پھر تو بیت اللہ کا طواف کر اور صفا اور مروہ کی سعی کر پھر حلال ہوجا احرام کھول دے تو میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی کی پھر میں اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا تو اس نے میرے سر میں کنگھی کی اور میرا سر دھویا اور میں حضرت ابوبکر ؓ کے دور خلافت اور حضرت عمر ؓ کے دور خلافت میں اسی چیز کا فتوی دیا کرتا تھا۔ تو میں حج کے موسم میں کھڑا ہوا تو ایک آدمی میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ آپ نہیں جانتے کہ حضرت امیر المومنین ؓ نے حج کے احکام کے بارے میں کیا حکم فرمایا ہے میں نے کہا اے لوگو! جن کو میں نے کسی چیز کے بارے میں فتوی دیا ہے وہ لوگ باز رہیں کیونکہ امیر المومنین ؓ تمہاری طرف آنے والے ہیں تم انہی کی اقتداء کرو پھر جب حضرت امیر المومنین ؓ تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ آپ نے حج کے بارے میں کیا حکم نافذ فرمایا ہے حضرت امیر المومنین ؓ نے فرمایا کہ اگر ہم اللہ کی کتاب کی پیروی کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ حج اور عمرہ کو اللہ کے لئے پورا کرو اور اگر ہم اپنے نبی ﷺ کی سنت کی پیروی کرتے ہیں تو نبی ﷺ حلال نہیں ہوئے جب تک آپ ﷺ نے قربانی کو نحر نہیں فرما لیا۔
Top