صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2982
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَی الْحَجِّ وَأَهْدَی فَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَبَدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ إِلَی الْحَجِّ فَکَانَ مِنْ النَّاسِ مَنْ أَهْدَی فَسَاقَ الْهَدْيَ وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ قَالَ لِلنَّاسِ مَنْ کَانَ مِنْکُمْ أَهْدَی فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّی يَقْضِيَ حَجَّهُ وَمَنْ لَمْ يَکُنْ مِنْکُمْ أَهْدَی فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلْيُقَصِّرْ وَلْيَحْلِلْ ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ وَلْيُهْدِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا فَلْيَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَی أَهْلِهِ وَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ مَکَّةَ فَاسْتَلَمَ الرُّکْنَ أَوَّلَ شَيْئٍ ثُمَّ خَبَّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ مِنْ السَّبْعِ وَمَشَی أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ رَکَعَ حِينَ قَضَی طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ فَأَتَی الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ لَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّی قَضَی حَجَّهُ وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ وَأَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ وَفَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَهْدَی وَسَاقَ الْهَدْيَ مِنْ النَّاسِ
حج تمتع کرنے والوں پر قربانی کے واجب ہونے اور اس بات کے بیان میں کہ قربانی کی استطاعت نہ ہونے کی صورت میں حج دنوں میں تین روزے اور اپنے گھر کی طرف لوٹ کر سات روزے رکھے۔
عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل بن خالد، ابن شہاب، حضرت سالم بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے۔ کہ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے حجہ الوداع میں عمرہ کے ساتھ حج ملا کر فرمایا اور قربانی کی اور قربانی کے جانور ذی الحلیفہ سے اپنے ساتھ لے گئے اور شروع میں رسول اللہ ﷺ نے عمرہ کا تلبیہ پڑھا پھر اس کے بعد حج کا تلبیہ پڑھا اور لوگوں نے بھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عمرہ کے ساتھ حج کا تمتع کیا اور لوگوں میں سے کسی کے پاس اپنی قربانی نہیں تھی پھر جب رسول اللہ ﷺ مکہ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے لوگوں سے فرمایا کہ تم میں سے جس کے پاس قربانی ہو تو وہ ان کاموں میں سے کسی سے حلال نہ ہو جن سے احرام کی حالت میں دور رہا تھا جب تک کہ وہ حج سے فارغ نہ ہوجائے اور تم میں سے جس کے پاس قربانی نہ ہو وہ بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کر کے بال کٹوا لے اور حلال ہوجائے پھر حج کا تلبیہ پڑھے احرام باندھے اور اس کے بعد قربانی کرے اور اگر قربانی نہ پائے تو پھر وہ حج کے دنوں میں تین روزے رکھے جب اپنے گھر کی طرف واپس لوٹے تو سات روزے رکھے۔ الغرض جس وقت رسول اللہ ﷺ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے طواف کیا اور حجر اسود کو استلام کیا پھر طواف کے سات چکروں میں سے تین چکروں میں رمل فرمایا اور باقی چار چکروں میں اپنی حالت میں چلے پھر جب طواف سے فارغ ہوئے تو بیت اللہ میں مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت پڑھیں پھر سلام پھیرا اور لوٹے اور صفا پر تشریف لائے اور صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگائے پھر ان چیزوں میں سے کسی کو اپنے اوپر حلال نہیں فرمایا جن کو احرام کی وجہ سے اپنے اوپر حرام کیا تھا یہاں تک کہ اپنے حج سے فارغ ہوگئے اور قربانی کے دن اپنی قربانی ذبح کی اور پھر مکہ واپس لوٹ آئے اور طواف افاضہ کیا اور ان چیزوں کو جن کو احرام کیوجہ سے اپنے اوپر حرام کیا حلال کرلیا اور لوگوں میں سے جو لوگ اپنے ساتھ قربانی لائے تھے انہوں نے بھی اسی طرح کیا جس طرح رسول اللہ ﷺ نے کیا۔
Top