صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2990
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ کَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ حِينَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ لِقِتَالِ ابْنِ الزُّبَيْرِ قَالَا لَا يَضُرُّکَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ فَإِنَّا نَخْشَی أَنْ يَکُونَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ يُحَالُ بَيْنَکَ وَبَيْنَ الْبَيْتِ قَالَ فَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ کَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ حِينَ حَالَتْ کُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً فَانْطَلَقَ حَتَّی أَتَی ذَا الْحُلَيْفَةِ فَلَبَّی بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ قَالَ إِنْ خُلِّيَ سَبِيلِي قَضَيْتُ عُمْرَتِي وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ کَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ ثُمَّ تَلَا لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ثُمَّ سَارَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَائِ قَالَ مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْعُمْرَةِ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْحَجِّ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَةٍ فَانْطَلَقَ حَتَّی ابْتَاعَ بِقُدَيْدٍ هَدْيًا ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ مِنْهُمَا حَتَّی حَلَّ مِنْهُمَا بِحَجَّةٍ يَوْمَ النَّحْرِ
احصار کے وقت احرام کھولنے کے جوازقران اور قارن کے لئے ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کے جواز کے بیان میں
محمد بن مثنی، یحییٰ (قطان)، عبیداللہ، نافع، عبداللہ بن عبداللہ، سالم بن عبداللہ، حضرت نافع ؓ نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن عبداللہ ؓ اور حضرت سالم بن عبداللہ ؓ نے حضرت عبداللہ ؓ سے کہا جس وقت کہ حجاج حضرت ابن زبیر ؓ سے قتال کے لئے آیا کہ آپ کا کوئی نقصان نہیں ہوگا اگر آپ اس سال حج نہ کریں کیونکہ ہمیں ڈر ہے کہ لوگوں کے درمیان قتال واقع نہ ہوجائے حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان یہ چیز حائل ہوئی تو میں بھی اسی طرح کروں گا جس طرح کہ رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا اور میں آپ ﷺ کے ساتھ تھا جس وقت کہ کفار قریش آپ ﷺ اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہوگئے تھے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ واجب کرلیا ہے۔ چناچہ حضرت عبداللہ چلے جب ذوالحلیفہ آئے تو آپ نے عمرہ کا تلبیہ پڑھا۔ اس کے بعد فرمایا کہ اگر میرا راستہ چھوڑ دیا گیا تو میں اپنا عمرہ پورا کرلوں گا اور اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ پیدا کردی گئی تو میں وہی کروں گا جس طرح کہ رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا اور میں آپ کے ساتھ تھا۔ پھر یہ آیت تلاوت کی، (لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ) 33۔ الأحزاب: 21)، پھر چلے یہاں تک کہ جب بیداء کے مقام پر آئے تو فرمایا کہ حج اور عمرہ دونوں کا ایک ہی حکم ہے اگر میرے اور عمرہ کے درمیان رکاوٹ ڈال دی گئی تو حج کے درمیان بھی رکاوٹ ڈال دی جائے گی۔ تو میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج کو بھی واجب کرلیا ہے۔ تو آپ نکلے اور مقام قدید سے قربانی خریدی اور حج اور عمرہ دونوں کے لئے بیت اللہ کا ایک طواف کیا اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی کی پھر ان سے حلال نہیں ہوئے یہاں تک کہ یوم النحر کے دن حج کے ساتھ دونوں سے حلال ہوئے۔
Top