صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2992
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَرَادَ الْحَجَّ عَامَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ النَّاسَ کَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يَصُدُّوکَ فَقَالَ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ أَصْنَعُ کَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً ثُمَّ خَرَجَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَائِ قَالَ مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلَّا وَاحِدٌ اشْهَدُوا قَالَ ابْنُ رُمْحٍ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي وَأَهْدَی هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ ثُمَّ انْطَلَقَ يُهِلُّ بِهِمَا جَمِيعًا حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَمْ يَزِدْ عَلَی ذَلِکَ وَلَمْ يَنْحَرْ وَلَمْ يَحْلِقْ وَلَمْ يُقَصِّرْ وَلَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّی کَانَ يَوْمُ النَّحْرِ فَنَحَرَ وَحَلَقَ وَرَأَی أَنْ قَدْ قَضَی طَوَافَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ بِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ کَذَلِکَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
احصار کے وقت احرام کھولنے کے جوازقران اور قارن کے لئے ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کے جواز کے بیان میں
محمد بن رمح، لیث، قتیبہ، حضرت نافع ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ نے جس سال کہ حجاج نے حضرت ابن زبیر ؓ پر نزول کیا حج کا ارادہ کیا ان سے کہا گیا کہ لوگوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کے امکانات ہیں اور ہمیں ڈر ہے کہ کہیں وہ آپ کو حج سے نہ روک دیں تو حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ ( لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ) رسول اللہ ﷺ کے اسوہ حسنہ کی اتباع بہترین چیز ہے میں بھی اسی طرح کروں گا جس طرح کہ رسول اللہ ﷺ کیا کرتے تھے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ کو واجب کرلیا ہے پھر حضرت ابن عمر ؓ نکلے یہاں تک کہ بیداء مقام پر آئے تو فرمایا کہ حج اور عمرہ کا ایک ہی حکم ہے تو میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ کے ساتھ حج بھی واجب کرلیا ہے اور مقام قدید سے ایک قربانی کا جانور خرید کر ساتھ رکھ لیا اور پھر چلے اور حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا تلبیہ پڑھتے تھے یہاں تک کہ مکہ مکرمہ آئے اور بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی اور اس پر کچھ زیادہ نہیں کیا اور نہ قربانی کی اور نہ سر منڈایا اور نہ ہی بال چھوٹے کروائے اور نہ ہی ان چیزوں میں سے کسی چیز سے حلال ہوئے جن کو احرام کی وجہ سے حرام کیا تھا یہاں تک کہ جب قربانی کا دن ہوا تو قربانی کی اور سر منڈایا اور حضرت ابن عمر ؓ نے وہی پہلے والے طواف کو حج اور عمرہ کے لئے کافی سمجھا اور حضرت ابن عمر نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے اسی طرح کیا ہے۔
Top