صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2999
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ قَدِمَ بِعُمْرَةٍ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ فَقَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَصَلَّی خَلْفَ الْمَقَامِ رَکْعَتَيْنِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا وَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
اس بات کے بیان میں کہ عمرہ کا احرام باندھنے والا طواف کے ساتھ سعی کرنے سے پہلے حلال نہیں ہوسکتا اور نہ ہی حج کا احرام باندھنے والا طواف قدوم سے پہلے حلال ہوسکتا ہے یعنی احرام نہیں کھول سکتا۔
زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، حضرت عمرو بن دینار سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت ابن عمر ؓ سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا کہ وہ عمرہ کرنے کے لئے آیا اور اس نے بیت اللہ کا طواف کیا جبکہ صفا اور مروہ کے درمیان طواف سعی نہیں کیا وہ آدمی اپنی بیوی کے پاس آسکتا ہے؟ تو حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور آپ ﷺ نے بیت اللہ کے سات چکر لگائے یعنی طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں اور صفا ومروہ کے درمیان سات چکر لگائے یعنی سعی کی اور فرمایا کہ تمہارے لئے رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ بہترین نمونہ ہے۔
Top