صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 3009
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَيَقُولُونَ إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ وَعَفَا الْأَثَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ حَلَّتْ الْعُمْرَةُ لِمَنْ اعْتَمَرْ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِکَ عِنْدَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحِلِّ قَالَ الْحِلُّ کُلُّهُ
حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کے جواز کے بیان میں
محمد بن حاتم، بہز، وہیب، عبداللہ بن طاو س، حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں جاہلیت کے زمانہ میں لوگ یہ خیال کرتے تھے کہ حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا زمین پر تمام گناہوں سے بڑا گناہ ہے اور وہ لوگ محرم کو صفر بناتے تھے اور وہ کہتے کہ جب اونٹنیوں کی پشتیں اچھی ہوجائیں اور راستہ سے حاجیوں کے پاؤں کے نشان مٹ جائیں اور صفر کا مہینہ ختم ہوجائے تو عمرہ کرنے والوں کے لئے عمرہ حلال ہوجاتا ہے نبی ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ ؓ ذی الحج کی چار تاریخ کی صبح حج کا احرام باندھے ہوئے آئے تو آپ ﷺ نے حکم فرمایا کہ اس احرام کو عمرہ کا احرام بنا ڈالو تو انہیں یہ گراں گزرا تو انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! ہم کیسے حلال ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تم سارے حلال ہوجاؤ۔
Top