صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 3075
و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ بَکْرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا طَافَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَی رَاحِلَتِهِ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِيَرَاهُ النَّاسُ وَلِيُشْرِفَ وَلِيَسْأَلُوهُ فَإِنَّ النَّاسَ غَشُوهُ وَلَمْ يَذْکُرْ ابْنُ خَشْرَمٍ وَلِيَسْأَلُوهُ فَقَطْ
اونٹ وغیرہ پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف اور چھڑی وغیرہ سے حجر اسود کو استلام کرنے کے جواز کے بیان میں
علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، ابن جریج، عبدہ بن حمید، محمد یعنی ابن بکر، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے حجہ الوداع میں اپنی سواری پر بیت اللہ کو طواف اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی یہ بلند ہونا اس وجہ سے تاکہ لوگ آپ ﷺ کو دیکھ سکیں اور آپ ﷺ سے مسائل وغیرہ پوچھ سکیں کیونکہ لوگوں نے آپ ﷺ کو گھیر رکھا تھا۔
Top