صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 3079
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ قُلْتُ لَهَا إِنِّي لَأَظُنُّ رَجُلًا لَوْ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ مَا ضَرَّهُ قَالَتْ لِمَ قُلْتُ لِأَنَّ اللَّهَ تَعَالَی يَقُولُ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ فَقَالَتْ مَا أَتَمَّ اللَّهُ حَجَّ امْرِئٍ وَلَا عُمْرَتَهُ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَوْ کَانَ کَمَا تَقُولُ لَکَانَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَهَلْ تَدْرِي فِيمَا کَانَ ذَاکَ إِنَّمَا کَانَ ذَاکَ أَنَّ الْأَنْصَارَ کَانُوا يُهِلُّونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لِصَنَمَيْنِ عَلَی شَطِّ الْبَحْرِ يُقَالُ لَهُمَا إِسَافٌ وَنَائِلَةُ ثُمَّ يَجِيئُونَ فَيَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ يَحْلِقُونَ فَلَمَّا جَائَ الْإِسْلَامُ کَرِهُوا أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَهُمَا لِلَّذِي کَانُوا يَصْنَعُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَتْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ إِلَی آخِرِهَا قَالَتْ فَطَافُوا
اس بات کے بیان کہ صفا ومروہ کے درمیان سعی حج کا رکن ہے اسکے بغیر حج نہیں۔
یحییٰ بن یحیی، ابومعاویہ، حضرت ہشام بن عروہ ؓ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے عرض کیا کہ میرا خیال ہے کہ کوئی آدمی اگر صفا ومروہ کے درمیان طواف سعی نہ کرے تو کوئی نقصان نہیں حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کیوں میں نے عرض کیا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ صفا اور مروہ اللہ کے شعائر میں سے ہیں تو جو آدمی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے تو کوئی حرج نہیں کہ صفاومروہ کے درمیان طواف سعی کرے حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ کسی آدمی کا حج اور نہ ہی عمرہ پورا ہوگا جب تک کہ وہ صفا مروہ کے درمیان طواف ( سعی) نہ کرے اور اگر اس طرح سے ہے جیسا کہ تو کہتا ہے تو اللہ اس طرح فرماتے ترجمہ کوئی حرج نہیں جو صفا ومروہ کے درمیان طواف (سعی) نہ کرے اور کیا تجھے معلوم ہے کہ اس کا شان نزول کیا ہے اس کا شان نزول یہ ہے کہ جاہلیت کے زمانہ میں سمندر کے ساحل پر انصار دو بتوں کے نام کا احرام باندھتے تھے ان بتوں کو اساف اور نائلہ کہا جاتا ہے پھر وہ آتے اور صفا ومروہ کے درمیان طواف سعی کرتے پھر حلق کراتے یعنی سر منڈاتے تو جب اسلام آیا تو انہوں نے ناپسند کیا کہ صفاومروہ کے درمیان طواف (سعی) کریں اس وجہ سے کہ جاہلیت کے زمانہ میں وہ اس طرح کرتے تھے حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی ترجمہ صفا مروہ اللہ تعالیٰ کے شعائر میں سے ہے آخر تک حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ پھر انہوں نے سعی کی۔
Top