صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 3081
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَرَی عَلَی أَحَدٍ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ شَيْئًا وَمَا أُبَالِي أَنْ لَا أَطُوفَ بَيْنَهُمَا قَالَتْ بِئْسَ مَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَافَ الْمُسْلِمُونَ فَکَانَتْ سُنَّةً وَإِنَّمَا کَانَ مَنْ أَهَلَّ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ لَا يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا کَانَ الْإِسْلَامُ سَأَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَلَوْ کَانَتْ کَمَا تَقُولُ لَکَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا قَالَ الزُّهْرِيُّ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِأَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ فَأَعْجَبَهُ ذَلِکَ وَقَالَ إِنَّ هَذَا الْعِلْمُ وَلَقَدْ سَمِعْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ إِنَّمَا کَانَ مَنْ لَا يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ مِنْ الْعَرَبِ يَقُولُونَ إِنَّ طَوَافَنَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْحَجَرَيْنِ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ و قَالَ آخَرُونَ مِنْ الْأَنْصَارِ إِنَّمَا أُمِرْنَا بِالطَّوَافِ بِالْبَيْتِ وَلَمْ نُؤْمَرْ بِهِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ قَالَ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَأُرَاهَا قَدْ نَزَلَتْ فِي هَؤُلَائِ وَهَؤُلَائِ
اس بات کے بیان کہ صفا ومروہ کے درمیان سعی حج کا رکن ہے اسکے بغیر حج نہیں۔
عمرو ناقد، ابن ابی عمر، ابن عیینہ، ابن ابی عمر، سفیان، زہری، حضرت عروہ بن زبیر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ ؓ سے عرض کیا میری یہ رائے ہے کہ اگر کوئی صفا ومروہ کے درمیان طواف نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور میں بھی صفا مروہ کے درمیان طواف نہ کرنے کی پرواہ نہیں کرتا۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ اے میرے بھانجے! جو تو نے کہا برا کہا رسول اللہ ﷺ نے صفا ومروہ کے درمیان طواف کیا اور مسلمانوں نے بھی طواف (سعی) کیا اور یہی سنت ہے اور جو لوگ مُشَلَل میں منات (بت) کا احرام باندھتے تھے وہ لوگ صفامروہ کے درمیان طواف نہیں کرتے تھے تو جب اسلام آیا اور اس بارے میں ہم نے نبی ﷺ سے پوچھا تو اللہ نے آیت نازل فرمائی ترجمہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے تو جو آدمی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ ان کا طواف کرے اور اگر اس طرح ہوتا جیسا کہ تم کہتے ہو تو یہ آیت اس طرح آتی کہ ان پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف نہ کریں زہری کہتے ہیں کہ اس نے حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام سے اس کا ذکر کیا تو وہ اس سے خوش ہوئے اور فرمایا کہ یہی دراصل علم ہے اور میں نے اہل علم میں سے بہت سے لوگوں سے سنا ہے وہ کہتے ہیں کہ عرب کے لوگ صفا مروہ کے درمیان طواف نہیں کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ان دو پتھروں کے درمیان ہمارا طواف کرنا جاہلیت کے زمانہ کے کاموں میں سے تھا اور دوسرے انصار لوگوں نے کہا کہ ہمیں صفا مروہ کے درمیان طواف کا حکم نہیں دیا تو اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی کہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے (البقرہ) حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میری رائے یہ ہے کہ یہ آیت ان سب لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی۔
Top