صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 3092
و حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ عَنْ کَثِيرِ بْنِ مُدْرِکٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ لَبَّی حِينَ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ فَقِيلَ أَعْرَابِيٌّ هَذَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَنَسِيَ النَّاسُ أَمْ ضَلُّوا سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ يَقُولُ فِي هَذَا الْمَکَانِ لَبَّيْکَ اللَّهُمَّ لَبَّيْکَ
حاجی کا قربانی کے دن جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ پڑھتے رہنے کے استحباب کے بیان میں
سریج بن یونس، ہشیم، حصین، کثیر ابن مدرک اشجعی، حضرت عبدالرحمن بن یز ید ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ ؓ جس وقت مزدلفہ سے واپس ہوئے تو تلبیہ پڑھتے رہے تو لوگ کہنے لگے کہ کیا یہ دیہاتی آدمی ہیں؟ حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا کہ کیا لوگ بھول گئے یا گمراہ ہوگئے ہیں؟ میں نے اس ذات ﷺ سے سنا کہ جس پر سورت البقرہ نازل کی گئی ہے وہ اس جگہ فرما رہے تھے (لَبَّيْکَ اللَّهُمَّ لَبَّيْکَ )
Top