صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 3122
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ الْقَطَّانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ مَوْلَی أَسْمَائَ قَالَ قَالَتْ لِي أَسْمَائُ وَهِيَ عِنْدَ دَارِ الْمُزْدَلِفَةِ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ لَا فَصَلَّتْ سَاعَةً ثُمَّ قَالَتْ يَا بُنَيَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَتْ ارْحَلْ بِي فَارْتَحَلْنَا حَتَّی رَمَتْ الْجَمْرَةَ ثُمَّ صَلَّتْ فِي مَنْزِلِهَا فَقُلْتُ لَهَا أَيْ هَنْتَاهْ لَقَدْ غَلَّسْنَا قَالَتْ کَلَّا أَيْ بُنَيَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِلظُّعُنِ
کمزور لوگ اور عورتوں وغیرہ کو مزدلفہ سے منی کی طرف رات کے حصہ میں روانہ ہونے کے استحباب کے بیان میں۔
محمد بن ابی بکر مقدامی، یحیی، قطان، ابن جریر، حضرت عبداللہ ؓ، حضرت اسماء کے غلام بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت اسماء ؓ نے فرمایا حالانکہ وہ دار مزدلفہ کے پاس تھیں کیا چاند غروب ہوگیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں تو حضرت اسماء ؓ نے کچھ وقت نماز پڑھی پھر فرمایا اے میرے بیٹے! کیا چاند غروب ہوگیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں حضرت اسماء ؓ نے فرمایا کہ چلو میرے ساتھ تو ہم چلے یہاں تک کہ حضرت اسماء نے جمرہ کو کنکریاں ماریں پھر انہوں نے اپنی جگہ میں نماز پڑھی میں نے عرض کیا کہ ہم نے بہت جلدی کی ہے حضرت اسماء نے فرمایا ہرگز نہیں اے میرے بیٹے کیونکہ نبی ﷺ نے عورتوں کے جلدی جانے کی اجازت دی ہے۔
Top