صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 3132
و حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ يَقُولُ وَهُوَ يَخْطُبُ عَلَی الْمِنْبَرِ أَلِّفُوا الْقُرْآنَ کَمَا أَلَّفَهُ جِبْرِيلُ السُّورَةُ الَّتِي يُذْکَرُ فِيهَا الْبَقَرَةُ وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْکَرُ فِيهَا النِّسَائُ وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْکَرُ فِيهَا آلُ عِمْرَانَ قَالَ فَلَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِقَوْلِهِ فَسَبَّهُ وَقَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ أَنَّهُ کَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَأَتَی جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِي فَاسْتَعْرَضَهَا فَرَمَاهَا مِنْ بَطْنِ الْوَادِي بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاةٍ قَالَ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ النَّاسَ يَرْمُونَهَا مِنْ فَوْقِهَا فَقَالَ هَذَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ
وادی بطن سے جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے اور ہر ایک کنکری مارنے کے ساتھ تکبیر کہنے کے بیان میں
منجاب بن حارث، تمیمی، ابن مسہر، حضرت اعمش سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حجاج بن یوسف سے سنا وہ منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ تم قرآن کو ایسے جمع کرو جیسا قرآن کو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے جمع کیا ہے وہ سورت کہ جس میں بقرہ کا ذکر کیا گیا اور وہ سورت کہ جس میں النساء کا ذکر کیا گیا اور وہ سورت کہ جس میں اٰل عمران کا ذکر کیا گیا ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر میں ابراہیم سے ملا تو میں نے ان کو حجاج کے اس قول کی خبر دی تو انہوں نے حجاج کو برا بھلا کہا اور کہنے لگے کہ عبدالرحمن بن یزید نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے ساتھ تھے تو وہ جمرہ عقبہ پر آئے اور اس کے بطن وادی یعنی وادی کا بطن یا وادی کی گھاٹی سے جمرہ عقبہ پر سات کنکریاں ماریں اور وہ ہر کنکری کے ساتھ اَللَّهُ أَکْبَرُ کہتے تھے راوی کہتے ہیں کہ میں نے کہا اے ابوعبدالرحمن! لوگ تو اس کے اوپر سے کنکریاں مارتے ہیں تو انہوں نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم ہے کہ جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں یہی وہ مقام ہے (کنکریاں مارنے کی جگہ) جس پر سورت البقرہ نازل کی گئی۔
Top