صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 3306
حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ شَيْبَانَ عَنْ يَحْيَی أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا إِنَّ خُزَاعَةَ قَتَلُوا رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ عَامَ فَتْحِ مَکَّةَ بِقَتِيلٍ مِنْهُمْ قَتَلُوهُ فَأُخْبِرَ بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَکِبَ رَاحِلَتَهُ فَخَطَبَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَبَسَ عَنْ مَکَّةَ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ أَلَا وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَنْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ بَعْدِي أَلَا وَإِنَّهَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ النَّهَارِ أَلَا وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ لَا يُخْبَطُ شَوْکُهَا وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يَلْتَقِطُ سَاقِطَتَهَا إِلَّا مُنْشِدٌ وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُعْطَی يَعْنِي الدِّيَةَ وَإِمَّا أَنْ يُقَادَ أَهْلُ الْقَتِيلِ قَالَ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شَاهٍ فَقَالَ اکْتُبْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ اکْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ
مکہ مکرمہ میں شکار کی حرمت کا بیان
اسحاق بن منصور، عبیداللہ بن موسی، شیبان، یحیی، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ بنو خزاعہ نے بنی لیث کا ایک آدمی قتل کیا ہوا تھا فتح مکہ کے دن بنی لیث نے اپنے مقتول کے بدلہ میں بنوخزاعہ کا ایک آدمی قتل کردیا تو اس کی خبر رسول اللہ ﷺ کو دی گئی تو آپ نے اپنی سواری پر سوار ہو کر خطبہ دیا اور فرمایا کہ اللہ نے مکہ سے ہاتھی والوں کو روکا تھا اور اللہ نے مکہ پر اپنے رسول اللہ ﷺ کو غلبہ عطا فرمایا تھا آگاہ رہو کہ مکہ مجھ سے پہلے بھی کسی کے لئے حلال نہیں تھا اور میرے بعد بھی کسی کے لئے حلال نہیں ہوگا اور میرے لئے بھی مکہ دن کے کچھ وقت کے لئے حلال ہوا تھا اور اب اس وقت کے لئے بھی حرام ہے مکہ کے کانٹے نہ کاٹے جائیں اور نہ مکہ کے درختوں کو کاٹا جائے اور نہ ہی یہاں کی گری ہوئی چیز کو اٹھایا جائے سوائے اعلان کرنے والے کے اعلان کے ذریعے اس کے مالک تک پہنچائے اور جس کا کوئی قتل کردیا جائے تو اسے دو چیزوں میں سے ایک کا اختیار ہے ایک یہ کہ یا تو اسے دیت دی جائے اور دوسرا یہ کہ یا پھر وہ قاتل سے قصاص لے گا راوی کہتے ہیں کہ پھر یمن کا ایک آدمی آیا جسے ابوشاہ کہا جاتا ہے اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے یہ خطبہ لکھوا دیں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ابوشاہ کو لکھ دو تو قریش کے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مکہ کی گھاس کو مستثنی فرما دیں کیونکہ گھاس کو ہم اپنے گھروں میں اور قبروں میں استعمال کرتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے گھاس کو مستثنی فرما دیا۔
Top