صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 3339
و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَی الْمَهْرِيِّ أَنَّهُ جَائَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ لَيَالِي الْحَرَّةِ فَاسْتَشَارَهُ فِي الْجَلَائِ مِنْ الْمَدِينَةِ وَشَکَا إِلَيْهِ أَسْعَارَهَا وَکَثْرَةَ عِيَالِهِ وَأَخْبَرَهُ أَنْ لَا صَبْرَ لَهُ عَلَی جَهْدِ الْمَدِينَةِ وَلَأْوَائِهَا فَقَالَ لَهُ وَيْحَکَ لَا آمُرُکَ بِذَلِکَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَصْبِرُ أَحَدٌ عَلَی لَأْوَائِهَا فَيَمُوتَ إِلَّا کُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِذَا کَانَ مُسْلِمًا
مدینہ میں رہنے والوں کو تکالیف پر صبر کرنے کی فضیلت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، سعید بن ابی سعید، حضرت ابوسعید مولیٰ مہری سے روایت ہے کہ وہ حرہ کی رات میں حضرت ابوسعید خدری ؓ کے پاس آئے اور ان سے مدینہ سے واپس چلے جانے کے بارے میں مشورہ طلب کیا اور شکایت کی کہ مدینہ میں مہنگائی بہت ہے اور ان کی عیال داری بال بچے زیادہ ہیں اور میں مدینہ کی مشقت اور اس کی تکلیفوں پر صبر نہیں کرسکتا تو حضرت ابوسعید ؓ نے اس سے کہا کہ تجھ پر افسوس ہے میں تجھے اس کا حکم (مشورہ) نہیں دوں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ جو آدمی مدینہ کی تکلیفوں پر صبر کرے اور اسی حال میں اس کی موت آجائے تو میں اس کی سفارش کروں گا یا فرمایا کہ میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دوں گا جبکہ وہ مسلمان ہو۔
Top