صحیح مسلم - حدود کا بیان - حدیث نمبر 4431
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَعْلَی وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ غَيْلَانَ وَهُوَ ابْنُ جَامِعٍ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَائَ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ وَيْحَکَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرْ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ قَالَ فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْحَکَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرْ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ قَالَ فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی إِذَا کَانَتْ الرَّابِعَةُ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ فِيمَ أُطَهِّرُکَ فَقَالَ مِنْ الزِّنَی فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبِهِ جُنُونٌ فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ بِمَجْنُونٍ فَقَالَ أَشَرِبَ خَمْرًا فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْکَهَهُ فَلَمْ يَجِدْ مِنْهُ رِيحَ خَمْرٍ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَزَنَيْتَ فَقَالَ نَعَمْ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَکَانَ النَّاسُ فِيهِ فِرْقَتَيْنِ قَائِلٌ يَقُولُ لَقَدْ هَلَکَ لَقَدْ أَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ وَقَائِلٌ يَقُولُ مَا تَوْبَةٌ أَفْضَلَ مِنْ تَوْبَةِ مَاعِزٍ أَنَّهُ جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي يَدِهِ ثُمَّ قَالَ اقْتُلْنِي بِالْحِجَارَةِ قَالَ فَلَبِثُوا بِذَلِکَ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً ثُمَّ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ جُلُوسٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ جَلَسَ فَقَالَ اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ فَقَالُوا غَفَرَ اللَّهُ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ أُمَّةٍ لَوَسِعَتْهُمْ قَالَ ثُمَّ جَائَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ مِنْ الْأَزْدِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ وَيْحَکِ ارْجِعِي فَاسْتَغْفِرِي اللَّهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ فَقَالَتْ أَرَاکَ تُرِيدُ أَنْ تُرَدِّدَنِي کَمَا رَدَّدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ وَمَا ذَاکِ قَالَتْ إِنَّهَا حُبْلَی مِنْ الزِّنَی فَقَالَ آنْتِ قَالَتْ نَعَمْ فَقَالَ لَهَا حَتَّی تَضَعِي مَا فِي بَطْنِکِ قَالَ فَکَفَلَهَا رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ حَتَّی وَضَعَتْ قَالَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ وَضَعَتْ الْغَامِدِيَّةُ فَقَالَ إِذًا لَا نَرْجُمُهَا وَنَدَعُ وَلَدَهَا صَغِيرًا لَيْسَ لَهُ مَنْ يُرْضِعُهُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ إِلَيَّ رَضَاعُهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَرَجَمَهَا
شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں
محمد بن علاء ہمدانی، یحییٰ بن یعلی، ابن حارث محاربی، غیلان، ابن جامع محاربی، علقمہ بن مرثد، حضرت سلیمان بن بریدہ ؓ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ماعز بن مالک نبی کریم ﷺ کہ پاس آئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا تیرے لئے ہلاکت ہو واپس جا، اللہ سے معافی مانگ اور اس کی طرف رجوع کر۔ تو وہ تھوڑی دور ہی جا کر لوٹ آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہلاکت ہو تیرے لئے۔ لوٹ جا اللہ سے معافی مانگ اور اس کی طرف رجوع کر۔ وہ تھوڑی دور جا کر لوٹا پھر آکر عرض کی اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کریں تو نبی کریم ﷺ نے اسی طرح فرمایا یہاں تک کہ چوتھی دفعہ اسے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں تجھے کس بارے میں پاک کروں؟ اس نے عرض کیا زنا سے تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا کیا یہ دیوانہ ہے؟ تو آپ ﷺ کو خبر دی گئی کہ وہ دیوانہ نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کیا اس نے شراب پی ہے؟ تو ایک آدمی نے اٹھ کر اسے سونگھا اور اس سے شراب کی بدبو نہ پائی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو نے زنا کیا؟ اس نے کہا ہاں۔ آپ ﷺ نے حکم دیا تو اسے رجم کیا گیا اور لوگ اس کے بارے میں دو گروہوں میں بٹ گئے۔ ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ یہ ہلاک ہوگیا اور اس کے گناہ نے اسے گھیر لیا اور دوسرے کہنے والے نے کہا کہ ماعز کی توبہ سے افضل کوئی توبہ نہیں۔ وہ نبی کریم ﷺ کے پاس لایا گیا اس نے اپنا ہاتھ آپ ﷺ کے ہاتھ میں رکھ کر عرض کیا مجھے پتھروں سے قتل کردیں۔ پس صحابہ ؓ دو دن یا تین دن اسی بات پر ٹھہرے رہے یعنی اختلاف رہا۔ پھر رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اس حال میں کہ صحابہ ؓ بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ ﷺ نے سلام فرمایا اور بیٹھ گئے اور فرمایا ماعز بن مالک ؓ کے لئے بخشش مانگو صحابہ ؓ نے عرض کیا اللہ نے ماعز بن مالک ؓ کو معاف کردیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ انہوں نے ایسی خالص توبہ کی ہے کہ اگر اس کو امت میں تقسیم کردیا جاتا تو ان سب کے لئے کافی ہوجاتی۔ پھر ایک عورت جو قبیلہ غامد سے تھی جو کہ ازد کی شاخ ہے آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوئی۔ اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کردیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا تیرے لئے ہلاکت ہو واپس ہوجا اللہ سے معافی مانگ اور اس کی طرف رجوع کر اس نے عرض کیا کہ میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ مجھے واپس کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جیسا کہ آپ ﷺ نے ماعز ؓ کو واپس کیا آپ ﷺ نے فرمایا تجھے کیا ہے؟ اس نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ نے اس سے فرمایا وضع حمل تک جو تیرے پیٹ میں ہے ایک انصاری آدمی نے اس کی کفالت کی ذمہ داری لی یہاں تک کہ وضع حمل ہوگیا وہ نبی کریم ﷺ نے کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ غامدیہ نے وضع حمل کردیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہم اس وقت اسے رجم نہیں کریں گے کیونکہ ہم اس کے بچے کو چھوٹا چھوڑیں گے تو اسے دودھ کون پلائے گا؟ انصار میں سے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ اس کی رضاعت میرے ذمہ ہے پھر اسے رجم کردیا گیا۔
Top