صحیح مسلم - حدود کا بیان - حدیث نمبر 4432
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ الْأَسْلَمِيَّ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَزَنَيْتُ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَرَدَّهُ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ فَرَدَّهُ الثَّانِيَةَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی قَوْمِهِ فَقَالَ أَتَعْلَمُونَ بِعَقْلِهِ بَأْسًا تُنْکِرُونَ مِنْهُ شَيْئًا فَقَالُوا مَا نَعْلَمُهُ إِلَّا وَفِيَّ الْعَقْلِ مِنْ صَالِحِينَا فِيمَا نُرَی فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ أَيْضًا فَسَأَلَ عَنْهُ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ وَلَا بِعَقْلِهِ فَلَمَّا کَانَ الرَّابِعَةَ حَفَرَ لَهُ حُفْرَةً ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ قَالَ فَجَائَتْ الْغَامِدِيَّةُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ فَطَهِّرْنِي وَإِنَّهُ رَدَّهَا فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ تَرُدُّنِي لَعَلَّکَ أَنْ تَرُدَّنِي کَمَا رَدَدْتَ مَاعِزًا فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَی قَالَ إِمَّا لَا فَاذْهَبِي حَتَّی تَلِدِي فَلَمَّا وَلَدَتْ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي خِرْقَةٍ قَالَتْ هَذَا قَدْ وَلَدْتُهُ قَالَ اذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّی تَفْطِمِيهِ فَلَمَّا فَطَمَتْهُ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ کِسْرَةُ خُبْزٍ فَقَالَتْ هَذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ فَطَمْتُهُ وَقَدْ أَکَلَ الطَّعَامَ فَدَفَعَ الصَّبِيَّ إِلَی رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا إِلَی صَدْرِهَا وَأَمَرَ النَّاسَ فَرَجَمُوهَا فَيُقْبِلُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بِحَجَرٍ فَرَمَی رَأْسَهَا فَتَنَضَّحَ الدَّمُ عَلَی وَجْهِ خَالِدٍ فَسَبَّهَا فَسَمِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّهُ إِيَّاهَا فَقَالَ مَهْلًا يَا خَالِدُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَکْسٍ لَغُفِرَ لَهُ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَصَلَّی عَلَيْهَا وَدُفِنَتْ
شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، محمد بن عبداللہ بن نمیر، بشیر بن مہاجر، حضرت عبداللہ بن بریدہ ؓ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک اسلمی ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے عرض کی اے اللہ کے رسول ﷺ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور زنا کیا اور میں ارادہ کرتا ہوں کہ آپ ﷺ مجھے پاک کردیں آپ ﷺ نے اسے لوٹا دیا (واپس کردیا) اگلی صبح وہ پھر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول ﷺ تحقیق میں نے زنا کیا آپ ﷺ نے دوسری مرتبہ بھی واپس کردیا اور رسول اللہ ﷺ نے اس کی قوم کی طرف پیغام بھیجا اور فرمایا کیا تم اس کی عقل میں کوئی خرابی جانتے ہو اور تم نے اس میں کوئی غیر پسندیدہ بات دیکھی ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم تو اسے اپنے برگزیدہ لوگوں میں سے کامل العقل جانتے ہیں ماعز آپ ﷺ کے پاس تیسری مرتبہ آیا تو آپ ﷺ نے ان کی قوم کے پاس پیغام بھیجوایا اور اس نے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے آپ ﷺ کو خبر دی کہ اسے کوئی بیماری نہ ہے اور نہ ہی عقل میں خرابی ہے جب چوتھی بار ہوئی تو اس کے لئے گڑھا کھودا گیا پھر آپ ﷺ نے حکم دیا تو اسے سنگسار کردیا گیا راوی کہتے ہیں کہ پھر غامدیہ عورت آئی اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول تحقیق میں نے زنا کیا پس آپ ﷺ نے مجھے پاک کردیں آپ ﷺ نے اسے واپس کردیا جب اگلی صبح ہوئی تو اسے نے کہا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ مجھے کیوں واپس کرتے ہیں شاید کہ آپ ﷺ مجھے اسی طرح واپس کرتے ہیں جیسا کہ آپ نے ماعز کو واپس کیا اللہ کی قسم میں تو البتہ حاملہ ہوں آپ ﷺ نے فرمایا اچھا اگر تو واپس نہیں جانا چاہتی تو جا یہاں تک کہ بچہ جن لے۔ جب اس نے بچہ جن لیا تو وہ بچہ کو ایک کپڑے میں لپیٹ کرلے آئی اور عرض کیا یہ میں نے بچہ جن دیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا جا اور اسے دودھ پلا یہاں تک کہ یہ کھانے کے قابل ہوجائے یعنی دودھ چھڑا دے پس جب اس نے اس کا دودھ چھڑایا تو وہ بچہ لے کر حاضر ہوئی اس حال میں کہ بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا اور عرض کی اے اللہ کے نبی میں نے اس کو دودھ چھڑا دیا ہے اور یہ کھانا کھاتا ہے آپ ﷺ نے وہ بچہ مسلمانوں میں سے ایک آدمی انصاری کے سپرد کیا پھر حکم دیا تو اس کے سینے تک گڑھا کھودا گیا اور لوگوں کو حکم دیا تو انہوں نے اسے سنگسار کردیا پس خالد بنی ولید متوجہ ہوئے اور اس کے سر پر ایک پتھر مارا تو خون کی دھار خالد ؓ کے چہرے پر آپڑی اور انہوں نے اسے برا بھلا کہا اللہ کے نبی ﷺ نے ان کی اس بری بات کو سنا تو روکتے ہوئے فرمایا اے خالد اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے تحقیق اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ناجائز ٹیکس وصول کرنے والا بھی ایسی توبہ کرتا تو اسے معاف کردیا جاتا پھر آپ ﷺ نے حکم دیا اور اس کا جنازہ ادا کیا گیا اور دفن کیا گیا
Top