صحیح مسلم - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 6949
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ الْمُسَيَّبِيُّ حَدَّثَنِي أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ أَبَا ضَمْرَةَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَمَا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ يَتَمَشَّوْنَ أَخَذَهُمْ الْمَطَرُ فَأَوَوْا إِلَی غَارٍ فِي جَبَلٍ فَانْحَطَّتْ عَلَی فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنْ الْجَبَلِ فَانْطَبَقَتْ عَلَيْهِمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ انْظُرُوا أَعْمَالًا عَمِلْتُمُوهَا صَالِحَةً لِلَّهِ فَادْعُوا اللَّهَ تَعَالَی بِهَا لَعَلَّ اللَّهَ يَفْرُجُهَا عَنْکُمْ فَقَالَ أَحَدُهُمْ اللَّهُمَّ إِنَّهُ کَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ کَبِيرَانِ وَامْرَأَتِي وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ أَرْعَی عَلَيْهِمْ فَإِذَا أَرَحْتُ عَلَيْهِمْ حَلَبْتُ فَبَدَأْتُ بِوَالِدَيَّ فَسَقَيْتُهُمَا قَبْلَ بَنِيَّ وَأَنَّهُ نَأَی بِي ذَاتَ يَوْمٍ الشَّجَرُ فَلَمْ آتِ حَتَّی أَمْسَيْتُ فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا فَحَلَبْتُ کَمَا کُنْتُ أَحْلُبُ فَجِئْتُ بِالْحِلَابِ فَقُمْتُ عِنْدَ رُئُوسِهِمَا أَکْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا وَأَکْرَهُ أَنْ أَسْقِيَ الصِّبْيَةَ قَبْلَهُمَا وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَيَّ فَلَمْ يَزَلْ ذَلِکَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمْ حَتَّی طَلَعَ الْفَجْرُ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فُرْجَةً نَرَی مِنْهَا السَّمَائَ فَفَرَجَ اللَّهُ مِنْهَا فُرْجَةً فَرَأَوْا مِنْهَا السَّمَائَ وَقَالَ الْآخَرُ اللَّهُمَّ إِنَّهُ کَانَتْ لِيَ ابْنَةُ عَمٍّ أَحْبَبْتُهَا کَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَائَ وَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا فَأَبَتْ حَتَّی آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ فَتَعِبْتُ حَتَّی جَمَعْتُ مِائَةَ دِينَارٍ فَجِئْتُهَا بِهَا فَلَمَّا وَقَعْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَفْتَحْ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ فَقُمْتُ عَنْهَا فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فُرْجَةً فَفَرَجَ لَهُمْ وَقَالَ الْآخَرُ اللَّهُمَّ إِنِّي کُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ فَلَمَّا قَضَی عَمَلَهُ قَالَ أَعْطِنِي حَقِّي فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ فَرَقَهُ فَرَغِبَ عَنْهُ فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّی جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرِعَائَهَا فَجَائَنِي فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَظْلِمْنِي حَقِّي قُلْتُ اذْهَبْ إِلَی تِلْکَ الْبَقَرِ وَرِعَائِهَا فَخُذْهَا فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَسْتَهْزِئْ بِي فَقُلْتُ إِنِّي لَا أَسْتَهْزِئُ بِکَ خُذْ ذَلِکَ الْبَقَرَ وَرِعَائَهَا فَأَخَذَهُ فَذَهَبَ بِهِ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ لَنَا مَا بَقِيَ فَفَرَجَ اللَّهُ مَا بَقِيَ
تین اصحاب غار کا واقعہ اور اعمال صالحہ کو وسیلہ بنانے کے بیان میں
محمد بن مثنی، اسحاق مسیبی انس، ابن عیاض ابن ضمرہ موسیٰ بن عقبہ نافع حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین آدمی چل رہے تھے کہ انہیں بارش نے گھیر لیا تو انہوں نے پہاڑ میں ایک غار کی طرف پناہ لی ان کے غار کے منہ پر پہاڑ سے ایک پتھر آکر گرگیا جس سے اس غار کا منہ بند ہوگیا ان میں سے ایک نے کہا اپنے اپنے نیک اعمال کو دیکھو جو خالص اللہ کی رضا کے لئے کئے ہوں اور اس کے ذریعہ اللہ سے دعا مانگو شاید اللہ تم سے اس مصیبت کو ٹال دے تو ان میں سے ایک نے عرض کیا اے اللہ میرے والدین بہت بوڑھے تھے اور میری بیوی بھی تھی اور چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے اور میں (جنگل میں مویشی) چرایا کرتا تھا جب میں ان کے پاس شام کو واپس آتا تو دودھ نکالتا تو میں اپنے والدین سے ابتدا کرتا اور انہیں اپنے بچوں سے قبل پلاتا ایک دن جنگل کے دور ہونے کی وجہ سے مجھے تاخیر ہوگئی اور میں رات کو آیا تو میں نے اپنے والدین کو سویا ہوا پایا میں نے پہلے کی طرح دودھ دوہا اور دودھ کا برتن لے کر ان کے سرہانے کھڑا ہوگیا میں انہیں ان کی نیند سے اٹھانا ناپسند کرتا تھا اور مجھے ان سے پہلے اپنے بچوں کو پلانا بھی پسند نہ تھا اور بچے میرے قدموں کے پاس چلا رہے تھے مگر میں نے انہیں دودھ نہیں دیا اور صبح ہونے تک میرا (اور میرے بچوں اور والدین) کا معاملہ یونہی رہا پس تو جانتا ہے کہ میں نے یہ عمل صرف اور صرف تیری رضا کے لئے کیا تھا تو ہمارے لئے کچھ کشادگی فرما دے جس سے ہم آسمان کو دیکھ سکیں پس اللہ نے ان کی لئے اتنی کشادگی فرما دی کہ انہوں نے آسمان دیکھا اور دوسرے نے عرض کیا اے اللہ میری ایک چچا زاد بہن تھی جس سے میں محبت کرتا تھا جس طرح مردوں کو عورتوں سے سخت محبت ہوتی ہے میں نے اس سے اس کی ذات کو طلب کیا یعنی بدکاری کا اظہار کیا تو اس نے ایک سو دینار لانے تک انکار کردیا میں نے بڑی محنت کر کے سو دینار جمع کئے اور اس کے پاس لایا پس جب میں اس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا تو اس نے کہا اے اللہ کے بندے اللہ سے ڈر اور مہر کو اس کے حق (نکاح) کے بغیر نہ کھول میں اس سے کھڑا ہوگیا یا اللہ تجھے یقینا علم ہے کہ میں نے یہ عمل صرف تیری رضا کے لئے کیا ہے پس ہمارے لئے اس غار سے کچھ کشادگی فرما دے پس ان کے لئے (ذرا اور) کھول دیا گیا اور تیسرے نے عرض کیا اے اللہ میں نے ایک مزدور کو فرق چاول مزدوری پر رکھا جب اس نے اپنا کام پورا کرلیا تو کہا میرا حق مجھے دے دو میں نے اسے فرق دینا چاہا تو وہ منہ پھیر کر چلا گیا پس میں اس کے پیچھے زراعت کرتا رہا یہاں تک کہ اس سے گائے اور ان کے چرواہے میرے پاس جمع ہوگئے پس وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا اللہ سے ڈر اور میرے حق میں مجھ پر ظلم نہ کر میں نے کہا وہ گائیں اور ان کے چرواہے لے جاؤ اس نے کہا اللہ سے ڈر اور مجھ سے مذاق نہ کر میں نے کہا میں تجھ سے مذاق نہیں کر رہا وہ بیل اور ان کے چرواہے لے جاؤ اس نے انہیں لیا اور چلا گیا اگر تیرے علم میں (اے اللہ! ) میرا یہ عمل تیری رضا مندی کے لئے تھا تو ہمارے لئے باقی راستہ بھی کھول دے تو اللہ نے باقی راستہ بھی کھول دیا۔
Top