صحیح مسلم - روزوں کا بیان - حدیث نمبر 2610
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ إِلَی مَکَّةَ فِي رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّی بَلَغَ کُرَاعَ الْغَمِيمِ فَصَامَ النَّاسُ ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَائٍ فَرَفَعَهُ حَتَّی نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ ثُمَّ شَرِبَ فَقِيلَ لَهُ بَعْدَ ذَلِکَ إِنَّ بَعْضَ النَّاسِ قَدْ صَامَ فَقَالَ أُولَئِکَ الْعُصَاةُ أُولَئِکَ الْعُصَاةُ
رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، ابن عبدالمجید، جعفر، حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ والے سال رمضان میں مکہ کی طرف نکلے تو آپ ﷺ نے روزہ رکھا جب آپ کراع الغمیم پہنچے تو لوگوں نے بھی روزہ رکھا پھر آپ ﷺ نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا پھر اسے بلند کیا یہاں تک کہ لوگوں نے اسے دیکھ لیا پھر آپ نے وہ پی لیا اس کے بعد آپ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ کچھ لوگوں نے روزہ رکھا ہوا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ لوگ نافرمان ہیں یہ لوگ نافرمان ہیں
Top